Raza Azimabadi

رضا عظیم آبادی

رضا عظیم آبادی کے تمام مواد

38 غزل (Ghazal)

    ہر نفس مورد سفر ہیں ہم

    ہر نفس مورد سفر ہیں ہم گویا دکان شیشہ گر ہیں ہم شمع کے گاہ تاج سر ہیں ہم گہہ پتنگے کے بال و پر ہیں ہم عشق نے جب سے کی ہے دل کر نی برق ہیں شعلہ ہیں شرر ہیں ہم رنگ رخسار خوب رویاں ہیں آہ عشاق کے اثر ہیں ہم ہم ہیں نیرنگیٔ بہار کے رنگ نخل و برگ و گل و ثمر ہیں ہم سجدہ گہ ہیں تمام عالم ...

    مزید پڑھیے

    غیروں کا اس طرف سے گزارہ نہ جائے گا

    غیروں کا اس طرف سے گزارہ نہ جائے گا جب تک کہ ایک دو کہیں مارا نہ جائے گا نرگس اگے گی سبزے کی جا خاک سے مری یاروں کا مرنے پر بھی نظارہ نہ جائے گا یہ دل ہے لڑکوں کا نہ گھروندا سمجھ اسے بگڑا تو پھر کسی سے سنوارا نہ جائے گا گھر پر رقیب خانہ بر انداز کے رضاؔ ہوگا اگر تو یار ہمارا نہ ...

    مزید پڑھیے

    ہاتھ اس کے نہ آیا دامن ناز

    ہاتھ اس کے نہ آیا دامن ناز عشق کو سنتے ہی تھے دست دراز بیت ابرو ہے مخزن اسرار خط ہے چہرے کا شرح گلشن راز دیکھ کر چشم خون دل رونا کہیں افشا نہ ہو کسی کا راز کیوں نہ بدنام ہوں جہاں میں میں دل ہے بد خواہ چشم ہے غماز ایک دل کے لیے یہ فوج کشی عشوہ و ناز غمزہ و انداز جب بلاتا ایاز کو ...

    مزید پڑھیے

    جب اٹھے تیرے آستانے سے

    جب اٹھے تیرے آستانے سے جانیو اٹھ گئے زمانے سے دن بھلا انتظار میں گزرا رات کاٹیں گے کس بہانے سے جان بھی کچھ ہے جو نہ کیجے نثار مر نہ جائیں گے اس کے جانے سے ایک اس زلف سے اٹھایا ہاتھ چھٹ گئے لاکھوں شاخسانے سے کوئی مر جاؤ کام ہے اس کو اپنی تروار آزمانے سے اس کے تیر نگاہ کے ...

    مزید پڑھیے

    کس لیے صحرا کے محتاج تماشا ہوجیے

    کس لیے صحرا کے محتاج تماشا ہوجیے چاک کیجے سینے کو اور آپھی صحرا ہوجیے کشتۂ لب ہو کے کیجے جاوداں اب زندگی کیوں عبث منت کش خضر و مسیحا ہوجیے چشم احول سب کو دیکھے ہے زیادہ آپ سے عین بینائی ہے گر اس طرح بینا ہوجیے کب تلک سرگشتہ رہیے دن کو مثل گرد باد رات کو جوں شمع جلنے کو مہیا ...

    مزید پڑھیے

تمام