سواد شہر میں تھوڑی سی یہ جو جنت ہے
سواد شہر میں تھوڑی سی یہ جو جنت ہے ہمارے عہد کے نمرود کی وراثت ہے تمام ملک میں اس کی غزل کی شہرت ہے ہمارے شہر میں اک شخص شاد و حسرت ہے غزل غزل نہیں فن کی عظیم دولت ہے یہ میرؔ و غالبؔ و اقبالؔ کی امانت ہے نہ معجزہ کوئی الہام نہ رسالت ہے یزید و شمر ہیں لاکھوں خدا کی قدرت ہے ابھی ہے ...