رضا اشک کی غزل

    سواد شہر میں تھوڑی سی یہ جو جنت ہے

    سواد شہر میں تھوڑی سی یہ جو جنت ہے ہمارے عہد کے نمرود کی وراثت ہے تمام ملک میں اس کی غزل کی شہرت ہے ہمارے شہر میں اک شخص شاد و حسرت ہے غزل غزل نہیں فن کی عظیم دولت ہے یہ میرؔ و غالبؔ و اقبالؔ کی امانت ہے نہ معجزہ کوئی الہام نہ رسالت ہے یزید و شمر ہیں لاکھوں خدا کی قدرت ہے ابھی ہے ...

    مزید پڑھیے

    پچاس سالوں میں دو اک برس کا رشتہ تھا

    پچاس سالوں میں دو اک برس کا رشتہ تھا مری وفا سے تمہاری ہوس کا رشتہ تھا ہمارا پیار تو تھا چاند اور چکورے سا تمہارا عشق ہی گل سے مگس کا رشتہ تھا رہ حیات کا میں ایسا اک مسافر تھا کہ جیسے شہر کی سڑکوں سے بس کا رشتہ تھا سنا ہے میں نے مساجد کے ان مناروں سے منادروں کے ان اونچے کلس کا ...

    مزید پڑھیے

    دامن سے اپنے جھاڑ کے صحرائے غم کی دھول

    دامن سے اپنے جھاڑ کے صحرائے غم کی دھول آؤ چلو نہ ہم بھی چنیں سر خوشی کے پھول آخر کو مل سکی نہ بشر کو رہ نجات یوں تو ہر ایک دور میں آتے رہے رسول دامن بچا کے آئیو میرے مزار تک اے جان نو بہار اگے ہیں ادھر ببول دیکھا کبھی جو دہر کو شاعر کی آنکھ سے خلاق کائنات بھی صدیوں رہا ملول آئے ...

    مزید پڑھیے