چاہا یہی تھا میرؔ کا آزار کھینچتی
چاہا یہی تھا میرؔ کا آزار کھینچتی صحرا میں اپنے واسطے دیوار کھینچتی آیا تھا میری اور وہ پیاسے لبوں کے ساتھ بس میں کہاں تھا میرے کہ انکار کھینچتی مجھ سے چھڑا کے ہاتھ وہ جانے لگا تھا کیوں اک بار گر وہ کہتا تو سو بار کھینچتی کرتا اگر سوال عطائی وصال کا تشنہ سی آرزوئے طلب گار ...