راشدہ ماہین ملک کی غزل

    آنکھ امکان سے بھری ہوئی تھی

    آنکھ امکان سے بھری ہوئی تھی اور میں خواب میں ڈری ہوئی تھی زخم گنتی تھیں انگلیاں اپنے کوشش آئینہ گری ہوئی تھی ہجر کیا خوب کیفیت لایا ان دنوں کتنی شاعری ہوئی تھی کیا اسی میں ہی عشق پنہاں تھا اک نگہ وہ بھی سرسری ہوئی تھی کیسا محسوس ہو رہا تھا تمہیں جب مدینے میں حاضری ہوئی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2