آنے والے سال کی ساری سندر شامیں تیرے نام

آنے والے سال کی ساری سندر شامیں تیرے نام
بنتی سنورتی اور بگڑتی کچی نیندیں تیرے نام


گجروں جیسی ہوش اڑاتی خوشبو کے احساس میں گم
ٹھنڈی میٹھی مست نشیلی ریشم بانہیں تیرے نام


اجلے اجلے رنگ رسیلے روشن سبز سنہرے خواب
اور ان خوابوں سے وابستہ وصل کی باتیں تیرے نام


وجد میں آئی قیدی لمحوں کی بینائی کے صدقے
جیون سنگ بکھرنے والی بوجھل سانسیں تیرے نام