Rashid Jamaal Farooqi

راشد جمال فاروقی

راشد جمال فاروقی کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    سوال گونج کے چپ ہیں جواب آئے نہیں

    سوال گونج کے چپ ہیں جواب آئے نہیں جو آنے والے تھے وہ انقلاب آئے نہیں یہ کیا حضر کہ سفر کی ضرورتیں ہی نہ ہوں یہ کیا سفر کہ کہیں پر سراب آئے نہیں وہ ایک نیند کی جو شرط تھی ادھوری رہی ہماری جاگتی آنکھوں میں خواب آئے نہیں دعا کرو کہ خزاں میں ہی چند پھول کھلیں کہ اب کے موسم گل میں ...

    مزید پڑھیے

    سفر سے کس کو مفر ہے لیکن یہ کیا کہ بس ریگ زار آئیں

    سفر سے کس کو مفر ہے لیکن یہ کیا کہ بس ریگ زار آئیں کہیں کوئی سائبان بھی دے کہ گرد وحشت اتار آئیں یہ خشک سالی کہ مدتوں سے چمن میں آ کر پسر گئی ہے کبھی تو نخل مراد جھومے کہیں تو کچھ برگ و بار آئیں زمیں کہ گل پوش بھی رہی اور فلک پہ قوس قزح بھی جھومی مزے مزے کی وہ ساعتیں تھیں چلو یہ دن ...

    مزید پڑھیے

    پیارا سا خواب نیند کو چھو کر گزر گیا

    پیارا سا خواب نیند کو چھو کر گزر گیا مایوسیوں کا زہر گلے میں اتر گیا آنکھوں کو کیا چھلکنے سے روکا غضب ہوا لگتا ہے سارا جسم ہی اشکوں سے بھر گیا دیکھے تہہ چراغ گھنی ظلمتوں کے داغ اور میں فزون کیف و مسرت سے ڈر گیا تنہائیاں ہی شوق سے پھر ہم سفر ہوئیں جب نشۂ جنون رفاقت اتر گیا کوچے ...

    مزید پڑھیے

    موسم کے مطابق کوئی ساماں بھی نہیں ہے

    موسم کے مطابق کوئی ساماں بھی نہیں ہے اور رت کے بدل جانے کا امکاں بھی نہیں ہے ڈھونڈو تو خوشی کا کوئی پل ہاتھ نہ آئے دیکھو تو یہاں کوئی پریشاں بھی نہیں ہے رشتے میں وہ پہلی سی تڑپ اب نہیں ملتی ہاں یوں تو بظاہر وہ گریزاں بھی نہیں ہے بس چھت کے شگافوں کو پڑے گھورتے رہئے یارا بھی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    میں دشت شعر میں یوں رائیگاں تو ہوتا رہا

    میں دشت شعر میں یوں رائیگاں تو ہوتا رہا اسی بہانے مگر کچھ بیاں تو ہوتا رہا کوئی تعلق خاطر تو تھا کہیں نہ کہیں وہ خوش گماں نہ سہی بد گماں تو ہوتا رہا اسے خبر ہی نہیں کتنے لوگ راکھ ہوئے وہ اپنے لہجے میں آتش فشاں تو ہوتا رہا نہ احتیاج کے نالے نہ احتجاج کی لے بس ایک ہمہمۂ رائیگاں تو ...

    مزید پڑھیے

تمام

8 نظم (Nazm)

    عجب معرکہ

    یہ معرکہ بھی عجب ہے کہ جس سے لڑتا ہوں وہ میں ہی خود ہوں رجز مرا مرے دشمن کے حق میں جاتا ہے جو چل رہے ہیں وہ تیر و تفنگ اپنے ہیں جو کاٹتے ہیں وہ سامان جنگ اپنے ہیں میں سرخ رو ہوں تو خود اپنے خوں کی رنگ سے میں آشنا ہوں خود ایذا دہی کی لذت سے عجیب جنگ مرے اندروں میں چھڑتی ہے مری انا مری ...

    مزید پڑھیے

    آخری نظم

    زمیں جس سے مجھ کو شکایت رہی ہے کہ وہ سب کے حصے میں ہے کچھ نہ کچھ ایک میرے سوا زمیں جس پہ رہنا ہی کار عبث تھا وہی چھوڑنی پڑ رہی ہے تو میں اتنا گھبرا رہا ہوں کہ اب میری یک رنگ روز اور شب ماہ اور سال کی ساری اکتاہٹیں کیا ہوئیں

    مزید پڑھیے

    تبدیلی

    مرا بیٹا بلوغت کی حدیں چھونے لگا ہے اسے نازک رنگا رنگ تتلیاں خوش آ رہی ہیں وہ اکثر گنگناتا ہے دھنک نغمے اب اس کی پتلیوں میں سبز فصلیں لہلہاتی ہیں وہ سوتا ہے تو خوابوں میں کہیں گل گشت کرتا ہے اب اس کی مسکراہٹ میں چبھن ہے اور اس کے ہاتھ گستاخی کے جویا ہو چلے ہیں وہ کانوں پر یقیں کرنے ...

    مزید پڑھیے

    عجیب خواہش

    میں چاہتا ہوں کہ میرا بیٹا جوان ہو کر کسی حسینہ کی کاکلوں کا اسیر ٹھہرے مری دعا ہے کہ یہ روایت نہ ٹوٹ جائے اسے بھی کچھ دل کی رہنمائی میں زندگی کو گزارنے کا شرف عطا ہو مشین اس کو بھی بن ہی جانا ہے آخرش بس دعا یہی ہے کہ منطقوں اور مصلحت کی نپی تلی زندگی سے پہلے وہ جی کے دیکھے خود اپنی ...

    مزید پڑھیے

    امی کی یاد میں

    امی کی یہ جائے نماز مجھے دے دو مجھے پتہ ہے اس میں کتنی روشن صبحیں جذب ہوئی ہیں کتنی سناٹی دوپہریں اس کی سیون میں زندہ ہیں مغرب کے جھٹ پٹ انوار کی شاہد ہے یہ آخر شب کا گریہ اس کے تانے بانے کا حصہ ہے مجھے پتہ ہے امی کے پاکیزہ سجدوں کی سرگوشی اس کے کانوں میں زندہ ہے اس کے سچے سچے ...

    مزید پڑھیے

تمام