Rashid Hasan Rana

راشد حسن رانا

راشد حسن رانا کی نظم

    آس محل

    ایک رو پہلی سی چوٹی پر جگ مگ جگ مگ جاگ رہا ہے آس محل اونچی اونچی رنگ رنگیلی دیواریں ہیں چاروں جانب ہر پتھر پر مانی اور بہزاد سے بڑھ کر نئے انوکھے نقش بنے ہیں دیواریں ہیں کتنی انوکھی جن میں لاکھوں طاق بنے ہیں ان طاقوں میں میری آنکھیں لرزاں لرزاں دیپک بن کر ہر دم جلتی رہتی ہیں اور ...

    مزید پڑھیے

    سفر رائیگاں

    یہ پگڈنڈی چلتے چلتے جنگل میں سے پھرتی پھراتی دور ہیں گھنے گھنے پیڑوں میں چھپے اک مندر تک لے جاتی ہے بہت پرانی کائی زدہ سی سیڑھی چڑھ کر مندر میں جب داخل ہوں تو فرش کے اوپر بکھرے ہوئے کچھ پیلے پتے ملتے ہیں یا کہیں کہیں پہ جلتی جلتی آنکھوں والے سانپ دکھائی دیتے ہیں دیواروں پر نقش ...

    مزید پڑھیے

    اگلے لمحے کا خوف

    اس جنگل کے چاروں جانب آگ کی اونچی دیواریں ہیں اس کے گھنے گھنے پیڑوں میں اک بہت پرانا تال چھپا ہے جس کا پانی صدیوں کے رستے جتنا گہرا ہے وہ مچھلی اس میں رہتی ہے جس کے پیٹ میں جادو کا وہ منکا ہے جو ہر جادو کا توڑ بنا ہے جنگل کے سب چپ چپ رستے جھاڑی جھاڑی گھوم گھام کے تال کی جانب آتے آتے ...

    مزید پڑھیے