اگلے لمحے کا خوف
اس جنگل کے چاروں جانب
آگ کی اونچی دیواریں ہیں
اس کے گھنے گھنے پیڑوں میں
اک بہت پرانا تال چھپا ہے
جس کا پانی صدیوں کے رستے جتنا گہرا ہے
وہ مچھلی اس میں رہتی ہے
جس کے پیٹ میں جادو کا وہ منکا ہے
جو ہر جادو کا توڑ بنا ہے
جنگل کے سب چپ چپ رستے
جھاڑی جھاڑی گھوم گھام کے
تال کی جانب آتے آتے رہ جاتے ہیں
جیسے ہاتھ انجانا کوئی
انگلی پکڑ کے
اور ہی جانب ان سب کو لے جاتا ہے
پیڑوں کی شاخوں پر بیٹھے
پتھر کے وہ سارے پرندے
تال کی جانب آنے والے ہر راہی کو
اپنے پاس بلاتے ہیں
اور گہری نیند سلانے والے
میٹھے گیت سناتے ہیں
یا لوٹ پوٹ کر
اس کی سوچ کی شکلیں بن کر
اس کو گلے لگاتے ہیں
تب اس لمحے میں
جھاڑی جھاڑی دبکے دبکے خرگوشوں کو
اور اک ساتھی مل جاتا ہے
یہ سب کچھ ہے
پر پھر بھی جانے
مزے مزے سے تیرتی مچھلی
پتے کے گرنے کی صدا سے
یا پھر ہوا کی آہٹ سے ہی
ٹھٹھک ٹھٹھک کیوں جاتی ہے