Rasheed Qaisrani

رشید قیصرانی

رشید قیصرانی کی غزل

    چاہت کا سنسار ہے جھوٹا پیار کے سات سمندر جھوٹ

    چاہت کا سنسار ہے جھوٹا پیار کے سات سمندر جھوٹ ساری دنیا بول رہی ہے کتنے سندر سندر جھوٹ اشکوں کو موتی کہتا ہوں رخساروں کو پھول میں لفظوں کا سوداگر ہوں میرے باہر اندر جھوٹ کھوٹے سکے لے کر گھومیں ہم دونوں بازاروں میں تیری آنکھ کے موتی جھوٹے میرے من کا مندر جھوٹ میں نے کہا جلووں ...

    مزید پڑھیے

    ہے شوق تو بے ساختہ آنکھوں میں سمو لو

    ہے شوق تو بے ساختہ آنکھوں میں سمو لو یوں مجھ کو نگاہوں کے ترازو میں نہ تولو میں بھی ہوں کسی آنکھ سے ٹپکا ہوا موتی مجھ کو بھی کسی ریشمی ڈوری میں پرو لو لایا ہوں میں خود دل کو ہتھیلی پہ سجا کر اس جنس کے بازار میں کیا دام ہیں بولو میں کانچ کے ٹکڑوں کی طرح بکھرا پڑا ہوں بھولے سے کبھی ...

    مزید پڑھیے

    صحرا صحرا بات چلی ہے نگری نگری چرچا ہے

    صحرا صحرا بات چلی ہے نگری نگری چرچا ہے رات کے غم میں سورج سائیں بادل اوڑھے پھرتا ہے جھونکا جھونکا تیری خوشبو مجھ سے لپٹ کر گزری ہے ریزہ ریزہ تیری خاطر میں نے جسم گنوایا ہے دن بھر بادل چھم چھم برسا شام کو مطلع صاف ہوا تب جا کر اک قوس قزح پر تیرا پیکر ابھرا ہے تو نے جس کی جھولی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4