Rasheed Kausar Farooqi

رشید کوثر فاروقی

رشید کوثر فاروقی کی غزل

    قید میں رکھا گیا قطرہ تو غلطاں ہو گیا

    قید میں رکھا گیا قطرہ تو غلطاں ہو گیا نور کی نہروں کو نا پیدا کراں ہونا ہی تھا شہرہ ہیکل کے لئے آوازہ پیکر کے لئے ہر توانائی کو بے نام و نشاں ہونا ہی تھا ہم نے کچھ یوں ہی نہیں جھیلا تھا قرنوں کا عذاب آخر اس دیر آشنا کو مہرباں ہونا ہی تھا تنگ جب کر دی گئی ہم پر زمیں کرتے بھی ...

    مزید پڑھیے

    یہ کس کو جاگ جاگ کے تاروں کی چھاؤں میں

    یہ کس کو جاگ جاگ کے تاروں کی چھاؤں میں ہم مانگتے ہیں پچھلے پہر کی دعاؤں میں کرنیں ابھی تو گم ہیں گھنیری گھٹاؤں میں بہہ جائیں گی گھٹائیں کہ کرنیں ہواؤں میں جنت کو دور دور تو ڈھونڈا گیا مگر قدموں تلے نہ ماں کے نہ تیغوں کی چھاؤں میں خشکی کے رہبروں سے تو یہ بھی نہ ہو سکا کچھ تو خدا ...

    مزید پڑھیے

    طرح کشاں جسے ہجران یار کہتے ہیں

    طرح کشاں جسے ہجران یار کہتے ہیں ہم اس کو وصل ہمیشہ بہار کہتے ہیں روا روی میں جو خاکہ سا کھنچ گیا تھا کبھی اسے بھی معتقداں شاہ کار کہتے ہیں وہ مہملات سے نکتے نکال سکتا ہے اسے فطانت عنقا شکار کہتے ہیں نہیں ہیں صنعت ذو الوجہتین کے قائل کہ حرف حق ہو تو ہم آشکار کہتے ہیں بہار نام ...

    مزید پڑھیے

    ایسے منتر بھی ہو گئے ایجاد (ردیف .. ی)

    ایسے منتر بھی ہو گئے ایجاد لکشمی بھی سرسوتی بھی ملی وہ جو ہم منزلی نہیں بھولے ان کو توفیق ہم روی بھی ملی دشمنوں ہی سے دشمنی بھی ملی اور در پردہ رہبری بھی ملی دوست ہی جان کو بھی آتے رہے دوستوں ہی سے زندگی بھی ملی اپنے پیاروں سے پیار ہم کو تو تھا رنج پائے مگر خوشی بھی ملی جستجو ...

    مزید پڑھیے

    ہاں خود آزار ہیں دانستہ سزا چاہتے ہیں

    ہاں خود آزار ہیں دانستہ سزا چاہتے ہیں ایسی دنیا سے تو ہم کرب و بلا چاہتے ہیں ہم پہ کھا کھا کے ترس پوچھ رہا ہے قاتل تختہ ہے تیغ ہے فرمائیے کیا چاہتے ہیں کیا کوئی بیت چکے غم کے بدلتے موسم سانحے جو نہ ہوئے وہ بھی ہوا چاہتے ہیں نور مہتاب سے ہم موند کے آنکھیں اپنی آتش افشانی خاور کی ...

    مزید پڑھیے

    ہراس ہے یہ ازل کا کہ زندگی کیا ہے

    ہراس ہے یہ ازل کا کہ زندگی کیا ہے خدا نہیں ہے تو لوگو امید بھی کیا ہے کسی کا رس کوئی پرواز رنگ کی منزل عذار لالۂ صحرا کی تازگی کیا ہے جو ہے وہ کچھ بھی نہیں جو نہیں وہ سب کچھ ہے مرے خدا یہ تمنا کی ساحری کیا ہے تمام حسن جہاں ناتمام ہے کہ نہیں یہ اپسرا کا تصور یہ جل پری کیا ہے سب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2