قید میں رکھا گیا قطرہ تو غلطاں ہو گیا
قید میں رکھا گیا قطرہ تو غلطاں ہو گیا نور کی نہروں کو نا پیدا کراں ہونا ہی تھا شہرہ ہیکل کے لئے آوازہ پیکر کے لئے ہر توانائی کو بے نام و نشاں ہونا ہی تھا ہم نے کچھ یوں ہی نہیں جھیلا تھا قرنوں کا عذاب آخر اس دیر آشنا کو مہرباں ہونا ہی تھا تنگ جب کر دی گئی ہم پر زمیں کرتے بھی ...