Rasheed Kausar Farooqi

رشید کوثر فاروقی

رشید کوثر فاروقی کی غزل

    کتنے دردوں میں دواؤں کی سی تاثیر بھی ہے

    کتنے دردوں میں دواؤں کی سی تاثیر بھی ہے تن بہ تقدیر ہی رہ جا کہ یہ تدبیر بھی ہے سن کے اک خواب حسیں میرے معبر نے کہا یہ ترا خواب ترے خواب کی تعبیر بھی ہے مستویٰ اپنے لئے کس نے کہا کیسے چنا اسی دنیا میں ہمالہ بھی ہے پامیر بھی ہے وصل مدہوش کناں سے غم ہجراں خوش تر کہ تصور میں ہے تو ...

    مزید پڑھیے

    آنسو کی طرح پونچھ کے پھینکا گیا ہوں میں

    آنسو کی طرح پونچھ کے پھینکا گیا ہوں میں تارا ہوں اور زمیں پہ گرایا گیا ہوں میں قربان گاہ غم پہ چڑھانے کے واسطے بچپن میں کتنے پیار سے پالا گیا ہوں میں تابش گریزیوں کو مجال نظر کہاں چشمہ لگا کے دھوپ کا دیکھا گیا ہوں میں گو ماورائے وقت بھی ہے مجھ میں ایک چیز میزان صبح و شام میں ...

    مزید پڑھیے

    ہمت عالی کا اتنا تو زیاں ہونا ہی تھا

    ہمت عالی کا اتنا تو زیاں ہونا ہی تھا جرم گیہاں تاب کو بے خانماں ہونا ہی تھا یہ تو اے ماتم کنان کشتگاں ہونا ہی تھا ان مہم جویاں کو اک دن جاوداں ہونا ہی تھا مر کے بھی یادوں میں جینا چاہتا ہے آدمی آدمی کی زندگی کو امتحاں ہونا ہی تھا قسمت قاموسیاں ہر عہد میں سرگشتگی تب تو امیین کو ...

    مزید پڑھیے

    سنگیں نہیں کہ تاج محل مرمریں نہیں

    سنگیں نہیں کہ تاج محل مرمریں نہیں کیا زلزلے کا دیو بھی زیر زمیں نہیں وہ دن گئے کہ ہوتے تھے مرغان تر نواز اب کون ہے چمن میں جو غنچہ‌ نشیں نہیں کس کا کرشمہ ہے یہ تنوع نگاہ کا ایسا نہیں کوئی جو کسی کا حسیں نہیں تعویذ مول لائے ہیں سالوسیاں سے ہم اصحاب اعتقاد ہیں صاحب یقیں ...

    مزید پڑھیے

    کیا شوخ و شنگ شے نگہ شرمگیں بھی ہے

    کیا شوخ و شنگ شے نگہ شرمگیں بھی ہے چلمن سے جھانکتی بھی ہے چلمن نشیں بھی ہے غنچے شگوفے چھوڑنے والے ہیں عنقریب اس عہد خورد بیں میں کوئی دوربیں بھی ہے اپنے مزاج ہی کے تعاقب میں ہوں ہنوز فرش سفال بھی فلک چار میں بھی ہے ہم آپ پر نہ آپ کریں ہم پہ اعتماد دامن کے ساتھ ساتھ یہاں آستیں ...

    مزید پڑھیے

    غم پیہم کی زندگی بھی ملی

    غم پیہم کی زندگی بھی ملی غم میں اک لذت‌‌ خفی بھی ملی عمر نوحہ کناں رہی ساری اسی نوحے میں نغمگی بھی ملی غرفشیں شورشیں گہار دہاڑ اسی جنگل میں سمفنی بھی ملی گھپ اندھیروں کی رہ گزاروں میں کبھی چھن چھن کے چاندنی بھی ملی اک نہ اک راستہ تو سب کا ہے یہ نہ پوچھو کہ راستی بھی ملی یوں ...

    مزید پڑھیے

    حسن کیا جس کو کسی حسن سے خطرہ نہ ہوا

    حسن کیا جس کو کسی حسن سے خطرہ نہ ہوا کون یوسف ہدف کید زلیخا نہ ہوا وہ پیمبر بھی نہیں ہوگا خدا شاید ہو پاک دامن تو رہا شہر میں رسوا نہ ہوا تھے نیا چاند تو تھیں ہم سے امیدیں کیا کیا قوس کے قوس رہے دائرہ پورا نہ ہوا لرزش لب کو زباں کوئی کمک دے نہ سکی پوچھنے پر بھی تو اعلان تمنا نہ ...

    مزید پڑھیے

    عجب فقیر ہو تاج جہانیاں تم ہو

    عجب فقیر ہو تاج جہانیاں تم ہو حصیر خاک پہ مسجود آسماں تم ہو ہجوم نور میں کھویا ہوا ہے میرا وجود سوائے روح وہاں کیا ہوں میں جہاں تم ہو دروں نگاہ کو تنہا روی کا وہم نہیں ورائے پردہ تو سرخیل کارواں تم ہو حجاب مانع اشکال خیرگی ٹھہرا نہاں ہوئے ہو تو کچھ اور بھی عیاں تم ہو جنوں ہزار ...

    مزید پڑھیے

    زندہ ہوں اس جہان میں آخر کوئی جواز (ردیف .. ن)

    زندہ ہوں اس جہان میں آخر کوئی جواز ان بستیوں کا خواب جو اب تک بسیں نہیں تم شوخ ہو تو پیار بھی میرا شریر ہے ہاں ہاں مرے لئے ہے تمہاری نہیں نہیں دل ہو کہ سر یہاں تو سراپائے درد ہیں ایسا نہیں کہ درد کہیں ہے کہیں نہیں اعلان‌‌ حق شعار بھی ہے پھر گلہ بھی ہے نفرین ہر کہیں ہے کہیں ...

    مزید پڑھیے

    روک دے اس کو بھلا کس کی مجال آتا ہے

    روک دے اس کو بھلا کس کی مجال آتا ہے ہر ترقی کے تعاقب میں زوال آتا ہے لرزہ انگیز سہی تمکنت تخت شہی لیک جب عرش معلیٰ کو جلال آتا ہے ایک دل پیار بھرا سب کے لئے لایا ہوں نہ مجھے اور کوئی فن نہ کمال آتا ہے میں نے مرشد سے دعا چاہی تو ہنس کر یہ کہا پیار گھر چھوڑ کے جاتا ہے جو مال آتا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2