کتنے دردوں میں دواؤں کی سی تاثیر بھی ہے
کتنے دردوں میں دواؤں کی سی تاثیر بھی ہے تن بہ تقدیر ہی رہ جا کہ یہ تدبیر بھی ہے سن کے اک خواب حسیں میرے معبر نے کہا یہ ترا خواب ترے خواب کی تعبیر بھی ہے مستویٰ اپنے لئے کس نے کہا کیسے چنا اسی دنیا میں ہمالہ بھی ہے پامیر بھی ہے وصل مدہوش کناں سے غم ہجراں خوش تر کہ تصور میں ہے تو ...