ایسے منتر بھی ہو گئے ایجاد (ردیف .. ی)

ایسے منتر بھی ہو گئے ایجاد
لکشمی بھی سرسوتی بھی ملی


وہ جو ہم منزلی نہیں بھولے
ان کو توفیق ہم روی بھی ملی


دشمنوں ہی سے دشمنی بھی ملی
اور در پردہ رہبری بھی ملی


دوست ہی جان کو بھی آتے رہے
دوستوں ہی سے زندگی بھی ملی


اپنے پیاروں سے پیار ہم کو تو تھا
رنج پائے مگر خوشی بھی ملی


جستجو کی مزید بخشی دیکھ
گل جو ڈھونڈا بکاولی بھی ملی


زندگی تھی فقط نشیب و فراز
یا کبھی سطح مستوی بھی ملی


موسلا دھار نعمتیں برسیں
ان میں کوتاہ دامنی بھی ملی