زندہ ہوں اس جہان میں آخر کوئی جواز (ردیف .. ن)

زندہ ہوں اس جہان میں آخر کوئی جواز
ان بستیوں کا خواب جو اب تک بسیں نہیں


تم شوخ ہو تو پیار بھی میرا شریر ہے
ہاں ہاں مرے لئے ہے تمہاری نہیں نہیں


دل ہو کہ سر یہاں تو سراپائے درد ہیں
ایسا نہیں کہ درد کہیں ہے کہیں نہیں


اعلان‌‌ حق شعار بھی ہے پھر گلہ بھی ہے
نفرین ہر کہیں ہے کہیں آفریں نہیں


کی عمر نے وفا تو انہوں نے وفا نہ کی
دل میں جو آرزوئیں کبھی تھیں رہیں نہیں


پسپائی پہلے ہی ترا مقسوم ہے اگر
تجھ کو مصاف زیست میں یہ انگبیں نہیں


قریوں کے ستر‌ پوش جنوں کو سلام شوق
دامن نہیں ہے جیب نہیں آستیں نہیں


ان دوستاں میں مشک فروشاں میں مست ہوں
خلوت میں آ کے بھی جو مرے عیب‌ چیں نہیں