Raoof Anjum

رؤف انجم

  • 1941

رؤف انجم کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    اک درد کا انمول رتن ساتھ ہے میرے

    اک درد کا انمول رتن ساتھ ہے میرے خوش ہوں کہ کوئی جینے کا فن ساتھ ہے میرے صدیوں سے ہے آوارگیٔ شوق سفر میں میلوں کی مسافت کی تھکن ساتھ ہے میرے اڑتی نہیں کیوں جانے پسینے کی یہ شبنم سورج کی تو ایک ایک کرن ساتھ ہے میرے ہر شیشے میں چہرہ نظر آتا نہیں یارو یہ سچ ہے کہ اک آئنہ تن ساتھ ہے ...

    مزید پڑھیے

    وفا کے نام پہ زہراب ایک اور سہی

    وفا کے نام پہ زہراب ایک اور سہی بکھر گئے ہیں کئی خواب ایک اور سہی بجھے بجھے کئی منظر ہیں دیدۂ تر میں یہ ڈوبتا ہوا مہتاب ایک اور سہی جلا کے ایک دیا ہم نے اور دیکھ لیا دھواں دھواں سی یہ محراب ایک اور سہی لگی ہے بھیڑ سفینہ ڈبونے والوں کی تماشہ کوئی سر آب ایک اور سہی تمہارے بعد ہر ...

    مزید پڑھیے

    خمار خانۂ لفظ و بیان تک ہی ہے

    خمار خانۂ لفظ و بیان تک ہی ہے کہ چاہتوں کا نشہ امتحان تک ہی ہے پھر اس کے بعد بکھرنا ہے مجھ کو ہر لمحہ کہ یہ سکون فقط تیرے دھیان تک ہی ہے بلندیوں کے سفر سے نہ اس قدر گھبرا یہ خوف سا جو ہے پہلی اڑان تک ہی ہے نکل بھی جاؤ کنارے کی سمت ایسے میں ہوا کا زور ابھی بادبان تک ہی ہے خدا ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    کوئی صدا بھی ہم آہنگ نہیں ہوتی اب سازوں سے

    کوئی صدا بھی ہم آہنگ نہیں ہوتی اب سازوں سے ورنہ دیپک جل اٹھتے ہیں درد بھری آوازوں سے دھرتی پر سایہ ہے میرا اور نہ میں آکاش پہ ہوں میں نے بس اتنا ہی پایا ہے اونچی پروازوں سے اک نا بینا شخص کو اس کے سائے سے کیا حاصل ہے پھر مجھ تیرہ بخت کو کیا ملتا اپنے ہم رازوں سے روحیں پھر جسموں ...

    مزید پڑھیے

    قطرۂ شبنم کو جلتے آفتابوں میں نہ رکھ

    قطرۂ شبنم کو جلتے آفتابوں میں نہ رکھ ایک ہی جاں ہے اسے اتنے عذابوں میں نہ رکھ آئنوں سے دوستی کی ہے تو اپنا عکس دیکھ اپنے چہرے کو چھپا کر یوں نقابوں میں نہ رکھ میری آنکھوں کو بھی کوئی خوب صورت خواب دے مجھ کو ہر لمحہ بسا کر اپنے خوابوں میں نہ رکھ ایسی باتوں سے ہی وہ رہتا ہے کچھ ...

    مزید پڑھیے

تمام