اک درد کا انمول رتن ساتھ ہے میرے
اک درد کا انمول رتن ساتھ ہے میرے
خوش ہوں کہ کوئی جینے کا فن ساتھ ہے میرے
صدیوں سے ہے آوارگیٔ شوق سفر میں
میلوں کی مسافت کی تھکن ساتھ ہے میرے
اڑتی نہیں کیوں جانے پسینے کی یہ شبنم
سورج کی تو ایک ایک کرن ساتھ ہے میرے
ہر شیشے میں چہرہ نظر آتا نہیں یارو
یہ سچ ہے کہ اک آئنہ تن ساتھ ہے میرے
بنتی ہوئی صورت بھی بگڑ جائے ہے انجمؔ
لہجے کا وہ بے ساختہ پن ساتھ ہے میرے