Rana Usman Ahaamir

رانا عثمان احامر

  • 1990

رانا عثمان احامر کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    اتنا نزدیک ہوا جتنا اسے دور کیا

    اتنا نزدیک ہوا جتنا اسے دور کیا پھر اسی شخص کی نفرت مجھے مشہور کیا رت جگا چھوڑ میں اس شرط پہ اب سویا تھا نیند کے ساتھ ترا خواب بھی منظور کیا خامشی صبر کی حدت سے پگھل سکتی تھی تیری چوپال کے آداب نے مجبور کیا تشنگی اور بڑھی جسم کو جب ڈھانپا گیا آنکھ نے وقت کی تمثیل کو مخمور ...

    مزید پڑھیے

    عقل کے بٹوے بنائے ہیں مرے یاروں نے

    عقل کے بٹوے بنائے ہیں مرے یاروں نے بوجھ اپنے ہی اٹھائے ہیں مرے یاروں نے میں کسی غیر کے ماتھے سے گلا کیا پونچھوں مجھ پہ الزام لگائے ہیں مرے یاروں نے ایک تصویر بدن باندھ کے کب تھی ناچی خواب طبلے پہ نچائے ہیں مرے یاروں نے تب سے یاروں میں ہے تقسیم محبت کی ہوئی جب نئے یار بنائے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    ذات کے بعد مکافات میں آ جاتے ہیں

    ذات کے بعد مکافات میں آ جاتے ہیں لوگ کم ظرف خرافات میں آ جاتے ہیں تب خدا کی کسی حکمت پہ یقیں آتا ہے جب ابابیل بھی عرفات میں آ جاتے ہیں گھر کی دولت کو سر عام لٹانے والے باپ مرتا ہے تو اوقات میں آ جاتے ہیں یاد بچپن کی ستائے تو سہولت کے لیے تتلیاں دیکھنے باغات میں آ جاتے ہیں اب بھی ...

    مزید پڑھیے

    میں نے کھل کر نہیں خاموش محبت کی ہے

    میں نے کھل کر نہیں خاموش محبت کی ہے سچ تو یہ ہے تری عزت کی حفاظت کی ہے میں بھلا کیسے ترے ساتھ بغاوت کرتا مجھ پہ سادات کے پرکھوں نے امامت کی ہے صاحب دین کو فتوے کی نہ کیوں کر سوجھے آج درویش نے مسجد میں عبادت کی ہے یہ زمیں کیوں نہ پھٹے اور فلک زرد نہ ہو ایک مزدور نے اللہ سے شکایت کی ...

    مزید پڑھیے

    خواب تعبیر سفر میرے سہارے کب تھے

    خواب تعبیر سفر میرے سہارے کب تھے جو چمکتے تھے وہ جگنو تھے ستارے کب تھے یہ محبت کا اثر ہے کہ تو دکھتا ہے مجھے نقش کاغذ پہ ابھی میں نے اتارے کب تھے مجھ سے بچھڑے ہیں کڑے وقت میں باری باری میری ماں سچ ہے مرے دوست یہ سارے کب تھے اپنی مرضی کہ تجھے چھوڑ دیا ہے تجھ پر ہم وہ مورکھ ہیں جو ...

    مزید پڑھیے

تمام