Rana Gannauri

رانا گنوری

رانا گنوری کی غزل

    کاٹا سفر تو ہم نے بڑی ہی لگن کے ساتھ

    کاٹا سفر تو ہم نے بڑی ہی لگن کے ساتھ منزل پہ جا کے بیٹھے تو بیٹھے تھکن کے ساتھ گو شہر اجنبی میں کوئی آشنا نہ تھا لیکن ملا جو شخص ملا اپنے پن کے ساتھ کوئی لباس قیمتی پہنے نہیں گیا جو بھی گیا گیا ہے وہ کورے کفن کے ساتھ عرفان ذات کی طرف کرتے نہیں رجوع ہم اور سارے کام ہیں کرتے جتن کے ...

    مزید پڑھیے

    زخم دل میں دکھاتے دکھاتے تھکا

    زخم دل میں دکھاتے دکھاتے تھکا درد اپنا سناتے سناتے تھکا دی توجہ کسی نے نہ میری طرف میں توجہ دلاتے دلاتے تھکا زخم بھرنے میں آیا نہیں آج تک وقت مرہم لگاتے لگاتے تھکا آپ آئے نہ آنے کا وعدہ کیا آپ کو میں بلاتے بلاتے تھکا تیز جھونکے ہوا کے بجھاتے گئے میں تو شمعیں جلاتے جلاتے ...

    مزید پڑھیے

    ایسی نگاہ لطف و کرم مجھ پہ کر کہ بس

    ایسی نگاہ لطف و کرم مجھ پہ کر کہ بس آنکھوں کی مے سے جام طلب میرا بھر کہ بس میں نے بہت تلاش کیا آپ کو مگر آخر میں آ کے بیٹھ گیا اپنے گھر کہ بس مٹتی ہوئیں تمام یہ عمدہ روایتیں نادم ہوا ہوں دیکھ کے میں اس قدر کہ بس گھر سے نکل کے پھر نہ کبھی آؤں گھر کو میں آ جائے راس اتنا یہ ذوق سفر کہ ...

    مزید پڑھیے

    میرے خط کا جواب آیا تھا

    میرے خط کا جواب آیا تھا خط نہ لکھا کرو یہ لکھا تھا میں زباں سے تو کہہ نہیں سکتا جو نظارہ نظر نے دیکھا تھا وقت مشکل وہ ساتھ چھوڑ گیا جس پہ مجھ کو بڑا بھروسا تھا اپنے بیگانے ہوتے جاتے تھے بس اسی بات کا اچنبھا تھا قتل کرتا تھا بے گناہوں کا سب کی نظروں میں جو فرشتہ تھا جس میں ...

    مزید پڑھیے

    سب کی آنکھیں تو کھلی ہیں دیکھتا کوئی نہیں

    سب کی آنکھیں تو کھلی ہیں دیکھتا کوئی نہیں سانس سب کی چل رہی ہے جی رہا کوئی نہیں میں سسکنے کی صدائیں سن رہا ہوں بار بار آپ کہتے ہیں کہ گھر میں دوسرا کوئی نہیں زندگانی نے لیے گو امتحاں در امتحاں زندگانی سے مجھے پھر بھی گلہ کوئی نہیں کوئی تو آخر چلاتا ہے نظام دو جہاں کیسے ممکن ہے ...

    مزید پڑھیے

    دیکھے ذرا کوئی کہ ہوں کیسا ملنگ میں

    دیکھے ذرا کوئی کہ ہوں کیسا ملنگ میں برسات میں چلا ہوں اڑانے پتنگ میں حیران آپ ہی نہیں ہیں دیکھ کر مجھے اپنا مزاج دیکھ کے خود بھی ہوں دنگ میں کیا پوچھتے ہیں آپ مرے دل کی کیفیت دن رات اپنے آپ سے لڑتا ہوں جنگ میں میری تمام عمر تو مستی میں کٹ گئی پیری میں خاک سیکھوں گا جینے کا ڈھنگ ...

    مزید پڑھیے

    بھلا کہہ دیا یا برا کہہ دیا

    بھلا کہہ دیا یا برا کہہ دیا جسے جو بھی اچھا لگا کہہ دیا اسی بات پر وہ بگڑنے لگے کہ ہم نے انہیں چاند سا کہہ دیا مری آنکھ کچھ ایسی بھرما گئی دھوئیں کو بھی میں نے گھٹا کہہ دیا خدا ہی سمجھنے لگے خود کو تم کسی نے جو تم کو خدا کہہ دیا جسے سن کے آپ اتنے ناخوش ہوئے وہ ہم بھی سنیں ہم نے ...

    مزید پڑھیے