کاٹا سفر تو ہم نے بڑی ہی لگن کے ساتھ

کاٹا سفر تو ہم نے بڑی ہی لگن کے ساتھ
منزل پہ جا کے بیٹھے تو بیٹھے تھکن کے ساتھ


گو شہر اجنبی میں کوئی آشنا نہ تھا
لیکن ملا جو شخص ملا اپنے پن کے ساتھ


کوئی لباس قیمتی پہنے نہیں گیا
جو بھی گیا گیا ہے وہ کورے کفن کے ساتھ


عرفان ذات کی طرف کرتے نہیں رجوع
ہم اور سارے کام ہیں کرتے جتن کے ساتھ


کھل کر نہ سانس لی نہ کوئی بات کر سکے
دنیا میں ہم کو جینا پڑا ہے گھٹن کے ساتھ


جب بولتے ہیں آپ تو جھڑتے ہیں منہ سے پھول
رہتے ہیں آپ کیا کسی غنچہ دہن کے ساتھ


راناؔ خوش آمدید کیوں ان کو نہ میں کہوں
میرا تو دوستانہ ہے رنج و محن کے ساتھ