رمیش تنہا کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    تمہارے آنے سے منظر کا یوں بدل جانا

    تمہارے آنے سے منظر کا یوں بدل جانا نئے قرینے میں ہر شے کا خود ہی ڈھل جانا تکلفات سب اپنی جگہ مگر پھر بھی جو دل کو توڑ کے جانا ہی ہے تو کل جانا جو بات میں کسی صورت بھی کہہ نہ سکتا تھا لبوں سے میرے اسی بات کا پھسل جانا چمکتے دن میں ٹھہرنا نہ دل کسی شے پر اندھیری رات میں جگنو سے جی ...

    مزید پڑھیے

    ماننے کو تو مانتے ہیں سب

    ماننے کو تو مانتے ہیں سب سب مگر مجھ کو جانتے ہیں کب سب کے چہروں کو پڑھتا رہتا ہے آئینہ خود کو دیکھتا ہے کب منصفی خود ہی جب ہو بے کردار کیسی تعظیم کیسا پاس ادب ہونے والا نہیں کسی پہ اثر اپنے زخموں کو کیوں نہ ڈھک لیں اب موت ہی زندگی کا حاصل ہے موت ہوتی ہے زندگی کا سبب اب ہوا ...

    مزید پڑھیے

    اس بے بصارتی میں بھی یہ گلفشانیاں

    اس بے بصارتی میں بھی یہ گلفشانیاں کیا کھل گئیں دماغ کی اندر کو کھڑکیاں ہوتے ہیں مانگنے کے بھی آداب کچھ میاں خالی پڑی ہیں عقل سے کتنی ہی بستیاں قفل غم حیات نہ ٹوٹا نہ در کھلا ہم نے لگائیں لاکھ محبت کی چابیاں احساس رنگ بھرتا ہے جب سانحات میں ہاتھ آئی ہیں تو صرف تعصب کی ...

    مزید پڑھیے

    کبھی دوسروں سے ڈرا دیا کبھی اپنے آپ سے ڈر گیا

    کبھی دوسروں سے ڈرا دیا کبھی اپنے آپ سے ڈر گیا مرا سایہ ساتھ رہا مرے میں جہاں گیا میں جدھر گیا مرے دل میں کتنے سراب ہیں مری روح کا جو عذاب ہے انہیں دیکھ کر میں لرز اٹھا انہیں سوچ کر میں بکھر گیا مری زیست کی جو اساس ہے مری سانس محض قیاس ہے مجھے پھر بھی جینے کی آس ہے میں کہ ڈوب ڈوب ...

    مزید پڑھیے