Ram Awtar Gupta Muztar

رام اوتار گپتا مضظر

رام اوتار گپتا مضظر کی غزل

    خوددارئ حیات کو رسوا نہیں کیا

    خوددارئ حیات کو رسوا نہیں کیا ہم نے کبھی ضمیر کا سودا نہیں کیا جاں سے عزیز تھا ہمیں دستار کا وقار ظالم کو سر تو دے دیا سجدہ نہیں کیا پھر لب پہ تیرے کلمۂ افسوس کس لیے میں نے تو تیرے جبر کا شکوہ نہیں کیا منڈلا رہا ہے آج جو ساحل کے ارد گرد طوفان کو تو تم نے اشارہ نہیں کیا اس کے رخ ...

    مزید پڑھیے

    راز ہستی سے آشنا نہ ہوا

    راز ہستی سے آشنا نہ ہوا نہ ہوا آدمی خدا نہ ہوا حرف رکھتا ہے جو نگاہوں پر روبرو اس کے آئنا نہ ہوا تو تو شہ رگ کے پاس تھا لیکن طے ہمیں سے یہ فاصلہ نہ ہوا رکھ دیا مجھ پہ فرض خدمت خلق جب کوئی مجھ سا دوسرا نہ ہوا اس کی دریا دلی خدا رکھے عرض ہم سے ہی مدعا نہ ہوا

    مزید پڑھیے

    روپوش آنکھ سے کوئی خوشبو لباس ہے

    روپوش آنکھ سے کوئی خوشبو لباس ہے گو دور دور سا ہے مگر آس پاس ہے یہ سن کے ریگزار کے ہونٹوں پہ پیاس ہے دریا کی بے رخی پہ سمندر اداس ہے شام اودھ نے زلف میں گوندھے نہیں ہیں پھول تیرے بغیر صبح بنارس اداس ہے کھاتی وگرنہ ٹھوکریں چاہت کہاں کہاں داتا مرا بڑا ہی تمنا شناس ہے رہبر بنا ...

    مزید پڑھیے

    جو بھی دینا ہے وہ خدا دے گا

    جو بھی دینا ہے وہ خدا دے گا آدمی آدمی کو کیا دے گا اپنے احساس میں اتار اسے قرب کا لطف فاصلہ دے گا بھیڑ کو چیر کر مقام بنا ورنہ عالم نا راستہ دے گا خامۂ عدل بک گیا تو بکے وقت خود فیصلہ بنا دے گا میرے گھر کو اجاڑنے والے جا تجھے آسماں سزا دے گا آگ دے گا زمانہ گھر کو مرے اور شعلوں ...

    مزید پڑھیے

    حسیں تجھ سے ترا حسن طلب تھا

    حسیں تجھ سے ترا حسن طلب تھا میں اپنے آپ کو حاصل ہی کب تھا ادب ملحوظ تا حد ادب تھا میں بینا بھی جو نا بینا لقب تھا میں اپنے آپ سے بچھڑا تو جانا نہ ملنا بھی ترے ملنے کا ڈھب تھا ترے غم کی مسرت اللہ اللہ جو نم دیدہ تھا وہ خندہ بہ لب تھا ازل سے یوں تجھے سب جانتے ہیں کوئی پہچانتا اب ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2