ارم کے نور سے تیرہ مکاں جلائے گئے
ارم کے نور سے تیرہ مکاں جلائے گئے چراغ ہم تھے کہاں کے کہاں جلائے گئے ہمیں کو اس نے پیمبر کیا مشیعت کا ہمیں سے راز مشیعت مگر چھپائے گئے کبھی تو ہم پہ کھلیں گے خوشی کے دروازے اسی امید پہ ہم تیرے غم اٹھائے گئے جو کل تلک رہے آسی خطاب محفل میں وہ لوگ آج ترے نام سے بلائے گئے اگل رہے ...