Ram Awtar Gupta Muztar

رام اوتار گپتا مضظر

رام اوتار گپتا مضظر کی غزل

    ارم کے نور سے تیرہ مکاں جلائے گئے

    ارم کے نور سے تیرہ مکاں جلائے گئے چراغ ہم تھے کہاں کے کہاں جلائے گئے ہمیں کو اس نے پیمبر کیا مشیعت کا ہمیں سے راز مشیعت مگر چھپائے گئے کبھی تو ہم پہ کھلیں گے خوشی کے دروازے اسی امید پہ ہم تیرے غم اٹھائے گئے جو کل تلک رہے آسی خطاب محفل میں وہ لوگ آج ترے نام سے بلائے گئے اگل رہے ...

    مزید پڑھیے

    حیات و مرگ کا عقدہ کشا ہونے نہیں دیتا

    حیات و مرگ کا عقدہ کشا ہونے نہیں دیتا وہ جانے کیوں مجھے راز آشنا ہونے نہیں دیتا اسے کس درجہ اپنے حسن یکتائی کی چاہت ہے وہ اپنا سا کوئی بھی دوسرا ہونے نہیں دیتا خرد بھٹکائے ہے اکثر دلائل سے عقیدت کو مگر گمراہ تیرا نقش پا ہونے نہیں دیتا جو چھو لوں آسماں پاؤں کی دھرتی کھینچ لیتا ...

    مزید پڑھیے

    سفر کا رخ بدل کر دیکھتا ہوں

    سفر کا رخ بدل کر دیکھتا ہوں کچھ اپنی سمت چل کر دیکھتا ہوں مقدر پھول ہیں یا ٹھوکریں پھر کسی پتھر میں ڈھل کر دیکھتا ہوں مجھے دیتی ہے کیا کیا نام دنیا ترے کوچے میں چل کر دیکھتا ہوں تپش بیباکیوں کی کم ہو شاید لہو سورج پہ مل کر دیکھتا ہوں بھروسہ تو نہیں وعدے پہ تیرے مگر پھر بھی بہل ...

    مزید پڑھیے

    یہ زخم زخم بدن اور نم فضاؤں میں

    یہ زخم زخم بدن اور نم فضاؤں میں بھٹک رہا ہوں لیے اضطراب پاؤں میں یہ بے لحاظ نگاہیں یہ اجنبی چہرے پنپ رہا ہے کوئی شہر جیسے گاؤں میں بچا کے موت سے انسان خود کو رکھ لیتا جو گھنگھرو ہوتے کہیں حادثوں کے پاؤں میں یہ ایک روز ہمارا وجود ڈس لے گا اگل رہے ہیں جو یہ زہر ہم ہواؤں میں ہر ...

    مزید پڑھیے

    قفس پہ برق گرے اور چمن کو آگ لگے

    قفس پہ برق گرے اور چمن کو آگ لگے الٰہی گردش چرخ کہن کو آگ لگے سلگ رہی ہیں مرے دل کی حسرتیں ایسے بھری بہار میں جیسے چمن کو آگ لگے ہر ایک قطرۂ شبنم بنا ہے انگارہ عجب نہیں جو گل یاسمن کو آگ لگے نہ پونچھ اشک مرے دیکھ اپنے دامن سے خدا کرے نہ ترے پیرہن کو آگ لگے قسم ہے ہم کو تری چشم ...

    مزید پڑھیے

    قصیدہ فتح کا دشمن کی تلواروں پہ لکھا ہے

    قصیدہ فتح کا دشمن کی تلواروں پہ لکھا ہے جو ہم نے نعرۂ تکبیر یلغاروں پہ لکھا ہے شناسائی بھی تیرے شہر میں جب اجنبی ٹھہری تو اپنا نام ہم نے گھر کی دیواروں پہ لکھا ہے شب غم آسماں کو تاکتا رہتا ہوں پہروں یوں کہ جیسے گردش قسمت کا حل تاروں پہ لکھا ہے عمل سے دوستو دنیا ہے جنت بھی جہنم ...

    مزید پڑھیے

    لمحہ لمحہ بکھر رہا ہوں میں

    لمحہ لمحہ بکھر رہا ہوں میں اپنی تکمیل کر رہا ہوں میں خوب سے خوب تر ہے روئے حیات نئے سنگھار کر رہا ہوں میں کھلتے جاتے ہیں ذہن کے اوراق تجربوں سے گزر رہا ہوں میں تیرا ہونا نہ مان کر گویا تجھ کو تسلیم کر رہا ہوں میں خود سے نا آشنا سہی لیکن تجھ سے کب بے خبر رہا ہوں میں محو ایسا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    سینے میں جب درد کوئی بو جاتا ہے

    سینے میں جب درد کوئی بو جاتا ہے رو لیتے ہیں جی ہلکا ہو جاتا ہے تدبیروں کے مان دھرے رہ جاتے ہیں ہونا ہوتا ہے جو وہ ہو جاتا ہے زخموں میں جب درد کی کسکن بڑھتی ہے نالہ لب پر آ کے دعا ہو جاتا ہے ہجر کی شب غم کے آنسو ڈھوتے ڈھوتے کاجل تھک کر گالوں پر سو جاتا ہے سانسوں میں جب راہ کی چاپ ...

    مزید پڑھیے

    دیوانہ کر کے مجھ کو تماشا کیا بہت

    دیوانہ کر کے مجھ کو تماشا کیا بہت تیری تلاش نے مجھے رسوا کیا بہت کیا کہئے اس کے روبرو آنسو نکل پڑے ہم نے تو ضبط غم کا ارادہ کیا بہت لیکن ہمارا دیدۂ بینا بھی کم نہ تھا حالانکہ اس نے بزم میں پردہ کیا بہت بوسہ جبیں کو پائے صنم کا نہ مل سکا لغزش نے بے خودی کا بہانہ کیا بہت سورج نے ...

    مزید پڑھیے

    وقت رخصت وہ آنسو بہانے لگے

    وقت رخصت وہ آنسو بہانے لگے دل دکھانے کے منظر سہانے لگے پرسش درد کو جب وہ آنے لگے زخم دل مثل گل مسکرانے لگے رات پل بھر کو پلکیں جھپکنے نہ دیں صبح ہوتے ہی آنکھیں چرانے لگے آنکھ بھر آئی برکھا کے پانی کی جب ناؤ کاغذ کی بچے بہانے لگے میرے آنسو تھے ان کی ہنسی کا سبب روئی شبنم تو گل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2