Rakesh Sood Rashk

راکیش سود رشک

راکیش سود رشک کی غزل

    موت کا امتیاز کرتا رہا

    موت کا امتیاز کرتا رہا عمر اپنی تمام کرتا رہا پہلے لکھوں غزل محبت کو اور پھر اس کو عام کرتا رہا ایک تنہائی بس گئی دل میں اور میں اس میں قیام کرتا رہا میں نے جو کچھ کمایا الفت میں وہ بس اک ترے نام کرتا رہا

    مزید پڑھیے

    ترے بن کس طرح بسر ہوگی

    ترے بن کس طرح بسر ہوگی اس شب غم کی کیا سحر ہوگی اتنا مایوس ہوں جدائی سے وہ بھی مایوس کس قدر ہوگی زندگی ہو کہ رات ہو یارو اک نہ اک روز تو سحر ہوگی یوں ہی دن بھر پھریں گے آوارہ یہی تدبیر رات بھر ہوگی رشکؔ دنیا کو دیکھنے والی تیری شاید نئی نظر ہوگی

    مزید پڑھیے