موت کا امتیاز کرتا رہا راکیش سود رشک 07 ستمبر 2020 شیئر کریں موت کا امتیاز کرتا رہا عمر اپنی تمام کرتا رہا پہلے لکھوں غزل محبت کو اور پھر اس کو عام کرتا رہا ایک تنہائی بس گئی دل میں اور میں اس میں قیام کرتا رہا میں نے جو کچھ کمایا الفت میں وہ بس اک ترے نام کرتا رہا