ترے بن کس طرح بسر ہوگی

ترے بن کس طرح بسر ہوگی
اس شب غم کی کیا سحر ہوگی


اتنا مایوس ہوں جدائی سے
وہ بھی مایوس کس قدر ہوگی


زندگی ہو کہ رات ہو یارو
اک نہ اک روز تو سحر ہوگی


یوں ہی دن بھر پھریں گے آوارہ
یہی تدبیر رات بھر ہوگی


رشکؔ دنیا کو دیکھنے والی
تیری شاید نئی نظر ہوگی