Rajinder Manchanda Bani

راجیندر منچندا بانی

جدید اردو غزل کی طاقت ور ترین آوازوں میں شامل

One of the most powerful voices of the post-independence Urdu ghazal

راجیندر منچندا بانی کی غزل

    گھنی گھنیری رات میں ڈرنے والا میں

    گھنی گھنیری رات میں ڈرنے والا میں سناٹے کی طرح بکھرنے والا میں جانے کون اس پار بلاتا ہے مجھ کو چڑھی ندی کے بیچ اترنے والا میں رسوائی تو رسوائی منظور مجھے ڈرے ڈرے سے پاؤں نہ دھرنے والا میں مرے لیے کیا چیز ہے تجھ سے بڑھ کر یار ساتھ ہی جینے ساتھ ہی مرنے والا میں سب کچھ کہہ کے توڑ ...

    مزید پڑھیے

    آج اک لہر بھی پانی میں نہ تھی

    آج اک لہر بھی پانی میں نہ تھی کوئی تصویر روانی میں نہ تھی ولولہ مصرعۂ اول میں نہ تھا حرکت مصرعۂ ثانی میں نہ تھی کوئی آہنگ نہ الفاظ میں تھا کیفیت کوئی معانی میں نہ تھی خوں کا نم سادہ نوائی میں نہ تھا خوں کی بو شوخ بیانی میں نہ تھی کوئی مفہوم تصور میں نہ تھا کوئی بھی بات کہانی ...

    مزید پڑھیے

    لباس اس کا علامت کی طرح تھا

    لباس اس کا علامت کی طرح تھا بدن روشن عبارت کی طرح تھا فضا صیقل سماعت کی طرح تھی سکوت اس کا امانت کی طرح تھا ادا موج تجسس کی طرح تھی نفس خوشبو کی شہرت کی طرح تھا بساط رنگ تھی مٹھی میں اس کی قدم اس کا بشارت کی طرح تھا گریزاں آنکھ دعوت کی طرح تھی تکلف اک عنایت کی طرح تھا خلش بے ...

    مزید پڑھیے

    آج تو رونے کو جی ہو جیسے

    آج تو رونے کو جی ہو جیسے پھر کوئی آس بندھی ہو جیسے شہر میں پھرتا ہوں تنہا تنہا آشنا ایک وہی ہو جیسے ہر زمانے کی صدائے معتوب میرے سینے سے اٹھی ہو جیسے خوش ہوئے ترک وفا کر کے ہم اب مقدر بھی یہی ہو جیسے اس طرح شب گئے ٹوٹی ہے امید کوئی دیوار گری ہو جیسے یاس آلود ہے ایک ایک گھڑی زرد ...

    مزید پڑھیے

    ہمیں لپکتی ہوا پر سوار لے آئی

    ہمیں لپکتی ہوا پر سوار لے آئی کوئی تو موج تھی دریا کے پار لے آئی وہ لوگ جو کبھی باہر نہ گھر سے جھانکتے تھے یہ شب انہیں بھی سر رہ گزار لے آئی افق سے تا بہ افق پھیلتی بکھرتی گھٹا گئی رتوں کا چمکتا غبار لے آئی متاع وعدہ سنبھالے رہو کہ آج بھی شام وہاں سے ایک نیا انتظار لے آئی اداس ...

    مزید پڑھیے

    غائب ہر منظر میرا

    غائب ہر منظر میرا ڈھونڈ پرندے گھر میرا جنگل میں گم فصل مری ندی میں گم پتھر میرا دعا مری گم صر صر میں بھنور میں گم محور میرا ناف میں گم سب خواب مرے ریت میں گم بستر میرا سب بے نور قیاس مرے گم سارا دفتر میرا کبھی کبھی سب کچھ غائب نام کہ گم اکثر میرا میں اپنے اندر کی بہار بانیؔ ...

    مزید پڑھیے

    دیکھیے کیا کیا ستم موسم کی من مانی کے ہیں

    دیکھیے کیا کیا ستم موسم کی من مانی کے ہیں کیسے کیسے خشک خطے منتظر پانی کے ہیں کیا تماشا ہے کہ ہم سے اک قدم اٹھتا نہیں اور جتنے مرحلے باقی ہیں آسانی کے ہیں وہ بہت سفاک سی دھومیں مچا کر چل دیا اور اب جھگڑے یہاں اس شخص طوفانی کے ہیں اک عدم تاثیر لہجہ ہے مری ہر بات کا اور جانے کتنے ...

    مزید پڑھیے

    وہ بات بات پہ جی بھر کے بولنے والا

    وہ بات بات پہ جی بھر کے بولنے والا الجھ کے رہ گیا ڈوری کو کھولنے والا لو سارے شہر کے پتھر سمیٹ لائے ہیں ہم کہاں ہے ہم کو شب و روز تولنے والا ہمارا دل کہ سمندر تھا اس نے دیکھ لیا بہت اداس ہوا زہر گھولنے والا کسی کی موج فراواں سے کھا گیا کیا مات وہ اک نظر میں دلوں کو ٹٹولنے ...

    مزید پڑھیے

    بجائے ہم سفری اتنا رابطہ ہے بہت

    بجائے ہم سفری اتنا رابطہ ہے بہت کہ میرے حق میں تری بے ضرر دعا ہے بہت تھی پاؤں میں کوئی زنجیر بچ گئے ورنہ رم ہوا کا تماشا یہاں رہا ہے بہت یہ موڑ کاٹ کے منزل کا عکس دیکھو گے اسی جگہ مگر امکان حادثہ ہے بہت بس ایک چیخ ہی یوں تو ہمیں ادا کر دے معاملہ ہنر حرف کا جدا ہے بہت مری خوشی کا ...

    مزید پڑھیے

    مجھے پتہ تھا کہ یہ حادثہ بھی ہونا تھا

    مجھے پتہ تھا کہ یہ حادثہ بھی ہونا تھا میں اس سے مل کے نہ تھا خوش جدا بھی ہونا تھا چلو کہ جذبۂ اظہار چیخ میں تو ڈھلا کسی طرح اسے آخر ادا بھی ہونا تھا بنا رہی تھی عجب چتر ڈوبتی ہوئی شام لہو کہیں کہیں شامل مرا بھی ہونا تھا عجب سفر تھا کہ ہم راستوں سے کٹتے گئے پھر اس کے بعد ہمیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5