گھنی گھنیری رات میں ڈرنے والا میں
گھنی گھنیری رات میں ڈرنے والا میں سناٹے کی طرح بکھرنے والا میں جانے کون اس پار بلاتا ہے مجھ کو چڑھی ندی کے بیچ اترنے والا میں رسوائی تو رسوائی منظور مجھے ڈرے ڈرے سے پاؤں نہ دھرنے والا میں مرے لیے کیا چیز ہے تجھ سے بڑھ کر یار ساتھ ہی جینے ساتھ ہی مرنے والا میں سب کچھ کہہ کے توڑ ...