Rajinder Manchanda Bani

راجیندر منچندا بانی

جدید اردو غزل کی طاقت ور ترین آوازوں میں شامل

One of the most powerful voices of the post-independence Urdu ghazal

راجیندر منچندا بانی کے تمام مواد

44 غزل (Ghazal)

    دل میں خوشبو سی اتر جاتی ہے سینے میں نور سا ڈھل جاتا ہے

    دل میں خوشبو سی اتر جاتی ہے سینے میں نور سا ڈھل جاتا ہے خواب اک دیکھ رہا ہوتا ہوں پھر یہ منظر بھی بدل جاتا ہے چاہتا ہوں کہ میں اٹھ کر دیکھوں چھت سے آکاش کا منظر دیکھوں ابھی چھت تک ہی پہنچتی ہے آنکھ پاؤں زینے سے پھسل جاتا ہے خواب کی گم شدہ تعبیر ہوں میں اک عجب ضبط کی تصویر ہوں ...

    مزید پڑھیے

    میں چپ کھڑا تھا تعلق میں اختصار جو تھا

    میں چپ کھڑا تھا تعلق میں اختصار جو تھا اسی نے بات بنائی وہ ہوشیار جو تھا پٹخ دیا کسی جھونکے نے لا کے منزل پر ہوا کے سر پہ کوئی دیر سے سوار جو تھا محبتیں نہ رہیں اس کے دل میں میرے لیے مگر وہ ملتا تھا ہنس کر کہ وضع دار جو تھا عجب غرور میں آ کر برس پڑا بادل کہ پھیلتا ہوا چاروں طرف ...

    مزید پڑھیے

    سیر شب لامکاں اور میں

    سیر شب لامکاں اور میں ایک ہوئے رفتگاں اور میں سانس خلاؤں نے لی سینہ بھر پھیل گیا آسماں اور میں سر میں سلگتی ہوا تشنہ تر دم سے الجھتا دھواں اور میں اسم ابد کی تلاش طویل حسن شروع گماں اور میں میری فراوانیاں نو بہ نو اب ہے نشاط زیاں اور میں دونوں طرف جنگلوں کا سکوت شور بہت ...

    مزید پڑھیے

    عجیب رونا سسکنا نواح جاں میں ہے

    عجیب رونا سسکنا نواح جاں میں ہے یہ اور کون مرے ساتھ امتحاں میں ہے یہ رات گزرے تو دیکھوں طرف طرف کیا ہے ابھی تو میرے لئے سب کچھ آسماں میں ہے کٹے گا سر بھی اسی کا کہ یہ عجب کردار کبھی الگ بھی ہے شامل بھی داستاں میں ہے تمام شہر کو مسمار کر رہی ہے ہوا میں دیکھتا ہوں وہ محفوظ کس مکاں ...

    مزید پڑھیے

    عکس کوئی کسی منظر میں نہ تھا

    عکس کوئی کسی منظر میں نہ تھا کوئی بھی چہرہ کسی در میں نہ تھا صبح اک بوند گھٹاؤں میں نہ تھی چاند بھی شب کو سمندر میں نہ تھا کوئی جھنکار رگ گل میں نہ تھی خواب کوئی کسی پتھر میں نہ تھا شمع روشن کسی کھڑکی میں نہ تھی منتظر کوئی کسی گھر میں نہ تھا کوئی وحشت بھی مرے دل میں نہ تھی کوئی ...

    مزید پڑھیے

تمام

13 نظم (Nazm)

    ن م راشدؔ کے انتقال پر

    یہ رات ہے کہ حرف و ہنر کا زیاں کدہ اظہار اپنے آپ میں مہمل ہوئے تمام اب میں ہوں اور لمحۂ لاہوت کا سفیر محو دعا ہوا مرے اندر کوئی فقیر سینے پہ کیسا بوجھ ہے ہوتا نہیں سبک ہونٹوں کے زاویوں میں پھنسا ہے ''خدا...خدا'' کیا لفظ ہے کہ جیبھ سے ہوتا نہیں ادا کمزور ہاتھ ہیں کہ نہیں اٹھتے سوئے ...

    مزید پڑھیے

    آخری بس

    آخری بس تیرتی سی جا رہی ہے شب کی فرش مرمریں پر شبنم آگیں دھند کی نیلی گپھا میں بس کے اندر ہر کوئی بیٹھا ہے اپنا سر جھکائے خستگی دن کی چبائے کیا ہوئی اک دوسرے سے بات کرنے کی وہ راحت وہ مسرت آج دنیا آخری بس کی طرح محو سفر ہے سب مسافر قرب کے احساس سے نا آشنا بیٹھے ہوئے ہیں اب کسی کو ...

    مزید پڑھیے

    نہ قائل ہوتے ہیں نہ زائل

    بنجر چہرے جن پر نہ بارش کی پہلی بوند کا اظہار اگتا ہے نہ آتے جاتے لمحوں کا کوئی اقرار انکار نہ اطمینان نہ ڈر آنکھیں جن میں کوئی نگاہ پلکوں سے نہیں الجھتی باقی حواس بھی خوشبو اور خوشبو کی شہرت سے آواز اور آواز کی قوت سے یکسر عاری ہیں کون ہیں یہ لوگ کس موج فضولیت کی زد میں آ گئے ...

    مزید پڑھیے

    معمول

    ایک بڑھیا شب گئے دہلیز پر بیٹھی ہوئی تک رہی ہے اپنے اکلوتے جواں بچے کی راہ سو چکا سارا محلہ اور گلی کے موڑ پر بجھ چکا ہے لیمپ بھی سرد تاریکی کھڑی ہے جیسے دیوار مہیب بوڑھی ماں کے جسم کے اندر مگر جگمگاتی ہیں ہزاروں مشعلیں آنے والا لاکھ بے ہوشی کی حالت میں ہو لیکن راستہ گھر کا کبھی ...

    مزید پڑھیے

    ادھر کی آواز اس طرف ہے

    اجاڑ سی دھوپ آدھی ساعت کہ نا مکمل علامتیں داغ داغ آنکھیں یہ ٹیلہ ٹیلہ اترتی بھیڑیں کہاں ہے جو ان کے ساتھ ہوتا تھا اک فرشتہ کٹی پھٹی زرد شام سے کون بڑھ کے پوچھے کہ ایک اک برگ آگہی کا ہوا کے پیلے لرزتے ہاتھوں سے گر رہا ہے تمام موسم بکھر رہا ہے کہ دھیمے دھیمے سے آتی شب کا یہ آبی ...

    مزید پڑھیے

تمام