Rajinder Manchanda Bani

راجیندر منچندا بانی

جدید اردو غزل کی طاقت ور ترین آوازوں میں شامل

One of the most powerful voices of the post-independence Urdu ghazal

راجیندر منچندا بانی کی غزل

    موڑ تھا کیسا تجھے تھا کھونے والا میں

    موڑ تھا کیسا تجھے تھا کھونے والا میں رو ہی پڑا ہوں کبھی نہ رونے والا میں کیا جھونکا تھا چمک گیا تن من سارا پتہ نہ تھا پھر راکھ تھا ہونے والا میں لہر تھی کیسی مجھے بھنور میں لے آئی ندی کنارے ہاتھ بھگونے والا میں رنگ کہاں تھا پھول کی پتی پتی میں کرن کرن سی دھوپ پرونے والا ...

    مزید پڑھیے

    سر سبز موسموں کا نشہ بھی مرے لئے

    سر سبز موسموں کا نشہ بھی مرے لئے تلوار کی طرح ہے ہوا بھی مرے لئے میرے لئے ہیں منظر و معنی ہزار رنگ لفظوں کے درمیاں ہے خلا بھی مرے لئے شامل ہوں قافلے میں مگر سر میں دھند ہے شاید ہے کوئی راہ جدا بھی مرے لئے میں خوش ہوا کہ مژدہ سفر کا مجھے ملا پھیلا ہوا ہے دشت‌ سزا بھی مرے ...

    مزید پڑھیے

    فضا کہ پھر آسمان بھر تھی

    فضا کہ پھر آسمان بھر تھی خوشی سفر کی اڑان بھر تھی وہ کیا بدن بھر خفا تھا مجھ سے کہ آنکھ بھی چپ گمان بھر تھی افق کہ پھر ہو گیا منور لکیر سی اک کہ دھیان بھر تھی وہ موج کیا ٹوٹ کر گری ہے تو کیا یہ بس امتحان بھر تھی وہ اک فسانہ زبان بھر تھا یہ اک سماعت کہ کان بھر تھی سبب کہ اب تک وہ ...

    مزید پڑھیے

    چھپی ہے تجھ میں کوئی شے اسے نہ غارت کر

    چھپی ہے تجھ میں کوئی شے اسے نہ غارت کر جو ہو سکے تو کہیں دل لگا محبت کر ادا یہ کس کٹے پتے سے تو نے سیکھی ہے ستم ہوا کا ہو اور شاخ سے شکایت کر نہ ہو مخل مرے اندر کی ایک دنیا میں بڑی خوشی سے بر و بحر پر حکومت کر وہ اپنے آپ نہ سمجھے گا تیرے دل میں ہے کیا خلش کو حرف بنا حرف کو حکایت ...

    مزید پڑھیے

    اے دوست میں خاموش کسی ڈر سے نہیں تھا

    اے دوست میں خاموش کسی ڈر سے نہیں تھا قائل ہی تری بات کا اندر سے نہیں تھا ہر آنکھ کہیں دور کے منظر پہ لگی تھی بیدار کوئی اپنے برابر سے نہیں تھا کیوں ہاتھ ہیں خالی کہ ہمارا کوئی رشتہ جنگل سے نہیں تھا کہ سمندر سے نہیں تھا اب اس کے لئے اس قدر آسان تھا سب کچھ واقف وہ مگر سعی مکرر سے ...

    مزید پڑھیے

    خط کوئی پیار بھرا لکھ دینا

    خط کوئی پیار بھرا لکھ دینا مشورہ لکھنا دعا لکھ دینا کوئی دیوار شکستہ ہی سہی اس پہ تم نام مرا لکھ دینا کتنا سادہ تھا وہ امکاں کا نشہ ایک جھونکے کو ہوا لکھ دینا کچھ تو آکاش میں تصویر سا ہے مسکرا دے تو خدا لکھ دینا برگ آخر نے کہا لہرا کے مجھے موسم کی انا لکھ دینا ہاتھ لہرانا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    محراب نہ قندیل نہ اسرار نہ تمثیل

    محراب نہ قندیل نہ اسرار نہ تمثیل کہہ اے ورق تیرہ کہاں ہے تری تفصیل اک دھند میں گم ہوتی ہوئی ساری کہانی اک لفظ کے باطن سے الجھتی ہوئی تاویل میں آخری پرتو ہوں کسی غم کے افق پر اک زرد تماشے میں ہوا جاتا ہوں تحلیل واماندۂ وقت آنکھ کو منظر نہ دکھا اور ذمے ہے ہمارے ابھی اک خواب کی ...

    مزید پڑھیے

    جانے وہ کون تھا اور کس کو صدا دیتا تھا

    جانے وہ کون تھا اور کس کو صدا دیتا تھا اس سے بچھڑا ہے کوئی اتنا پتہ دیتا تھا کوئی کچھ پوچھے تو کہتا کہ ہوا سے بچنا خود بھی ڈرتا تھا بہت سب کو ڈرا دیتا تھا اس کی آواز کہ بے داغ سا آئینہ تھی تلخ جملہ بھی وہ کہتا تو مزہ دیتا تھا دن بھر ایک ایک سے وہ لڑتا جھگڑتا بھی بہت رات کے پچھلے ...

    مزید پڑھیے

    یہ ذرا سا کچھ اور ایک دم بے حساب سا کچھ

    یہ ذرا سا کچھ اور ایک دم بے حساب سا کچھ سر شام سینے میں ہانپتا ہے سراب سا کچھ وہ چمک تھی کیا جو پگھل گئی ہے نواح جاں میں کہ یہ آنکھ میں کیا ہے شعلۂ زیر آب سا کچھ کبھی مہرباں آنکھ سے پرکھ اس کو کیا ہے یہ شے ہمیں کیوں ہے سینے میں اس سبب اضطراب سا کچھ وہ فضا نہ جانے سوال کرنے کے بعد ...

    مزید پڑھیے

    آسماں کا سرد سناٹا پگھلتا جائے گا

    آسماں کا سرد سناٹا پگھلتا جائے گا آنکھ کھلتی جائے گی منظر بدلتا جائے گا پھیلتی جائے گی چاروں سمت اک خوش رونقی ایک موسم میرے اندر سے نکلتا جائے گا میری راہوں میں حسیں کرنیں بکھرتی جائیں گی آخری تارا پس کہسار ڈھلتا جائے گا بھولتا جاؤں گا گزری ساعتوں کے حادثے قہر آئندہ بھی میرے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5