پیہم موج امکانی میں
پیہم موج امکانی میں اگلا پاؤں نئے پانی میں صف شفق سے مرے بستر تک ساتوں رنگ فراوانی میں بدن وصال آہنگ ہوا سا قبا عجیب پریشانی میں کیا سالم پہچان ہے اس کی وہ کہ نہیں اپنے ثانی میں ٹوک کے جانے کیا کہتا وہ اس نے سنا سب بے دھیانی میں یاد تری جیسے کہ سر شام دھند اتر جائے پانی ...