Rajinder Manchanda Bani

راجیندر منچندا بانی

جدید اردو غزل کی طاقت ور ترین آوازوں میں شامل

One of the most powerful voices of the post-independence Urdu ghazal

راجیندر منچندا بانی کی غزل

    پیہم موج امکانی میں

    پیہم موج امکانی میں اگلا پاؤں نئے پانی میں صف شفق سے مرے بستر تک ساتوں رنگ فراوانی میں بدن وصال آہنگ ہوا سا قبا عجیب پریشانی میں کیا سالم پہچان ہے اس کی وہ کہ نہیں اپنے ثانی میں ٹوک کے جانے کیا کہتا وہ اس نے سنا سب بے دھیانی میں یاد تری جیسے کہ سر شام دھند اتر جائے پانی ...

    مزید پڑھیے

    قدم زمیں پہ نہ تھے راہ ہم بدلتے کیا

    قدم زمیں پہ نہ تھے راہ ہم بدلتے کیا ہوا بندھی تھی یہاں پیٹھ پر سنبھلتے کیا پھر اس کے ہاتھوں ہمیں اپنا قتل بھی تھا قبول کہ آ چکے تھے قریب اتنے بچ نکلتے کیا یہی سمجھ کے وہاں سے میں ہو لیا رخصت وہ چلتے ساتھ مگر دور تک تو چلتے کیا تمام شہر تھا اک موم کا عجائب گھر چڑھا جو دن تو یہ ...

    مزید پڑھیے

    عجیب تجربہ تھا بھیڑ سے گزرنے کا

    عجیب تجربہ تھا بھیڑ سے گزرنے کا اسے بہانہ ملا مجھ سے بات کرنے کا پھر ایک موج تہہ آب اس کو کھینچ گئی تماشہ ختم ہوا ڈوبنے ابھرنے کا مجھے خبر ہے کہ رستہ مزار چاہتا ہے میں خستہ پا سہی لیکن نہیں ٹھہرنے کا تھما کے ایک بکھرتا گلاب میرے ہاتھ تماشہ دیکھ رہا ہے وہ میرے ڈرنے کا یہ آسماں ...

    مزید پڑھیے

    زماں مکاں تھے مرے سامنے بکھرتے ہوئے

    زماں مکاں تھے مرے سامنے بکھرتے ہوئے میں ڈھیر ہو گیا طول سفر سے ڈرتے ہوئے دکھا کے لمحۂ خالی کا عکس لاتفسیر یہ مجھ میں کون ہے مجھ سے فرار کرتے ہوئے بس ایک زخم تھا دل میں جگہ بناتا ہوا ہزار غم تھے مگر بھولتے بسرتے ہوئے وہ ٹوٹتے ہوئے رشتوں کا حسن آخر تھا کہ چپ سی لگ گئی دونوں کو بات ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5