ذرا سا امکان کس قدر تھا
ذرا سا امکان کس قدر تھا فضا میں ہیجان کس قدر تھا میں کس قدر تھا قریب اس کے وہ میری پہچان کس قدر تھا لباس پر تھا ذرا سا اک داغ بدن پریشان کس قدر تھا یہی کہ اس سے کبھی نہ ٹوٹے ہمیں کہ اک دھیان کس قدر تھا نہ جانے کیا لوگ بچھڑے ہوں گے وہ موڑ سنسان کس قدر تھا وہ سارے غم کیا ہوئے ...