Rajinder Manchanda Bani

راجیندر منچندا بانی

جدید اردو غزل کی طاقت ور ترین آوازوں میں شامل

One of the most powerful voices of the post-independence Urdu ghazal

راجیندر منچندا بانی کی غزل

    دل میں خوشبو سی اتر جاتی ہے سینے میں نور سا ڈھل جاتا ہے

    دل میں خوشبو سی اتر جاتی ہے سینے میں نور سا ڈھل جاتا ہے خواب اک دیکھ رہا ہوتا ہوں پھر یہ منظر بھی بدل جاتا ہے چاہتا ہوں کہ میں اٹھ کر دیکھوں چھت سے آکاش کا منظر دیکھوں ابھی چھت تک ہی پہنچتی ہے آنکھ پاؤں زینے سے پھسل جاتا ہے خواب کی گم شدہ تعبیر ہوں میں اک عجب ضبط کی تصویر ہوں ...

    مزید پڑھیے

    میں چپ کھڑا تھا تعلق میں اختصار جو تھا

    میں چپ کھڑا تھا تعلق میں اختصار جو تھا اسی نے بات بنائی وہ ہوشیار جو تھا پٹخ دیا کسی جھونکے نے لا کے منزل پر ہوا کے سر پہ کوئی دیر سے سوار جو تھا محبتیں نہ رہیں اس کے دل میں میرے لیے مگر وہ ملتا تھا ہنس کر کہ وضع دار جو تھا عجب غرور میں آ کر برس پڑا بادل کہ پھیلتا ہوا چاروں طرف ...

    مزید پڑھیے

    سیر شب لامکاں اور میں

    سیر شب لامکاں اور میں ایک ہوئے رفتگاں اور میں سانس خلاؤں نے لی سینہ بھر پھیل گیا آسماں اور میں سر میں سلگتی ہوا تشنہ تر دم سے الجھتا دھواں اور میں اسم ابد کی تلاش طویل حسن شروع گماں اور میں میری فراوانیاں نو بہ نو اب ہے نشاط زیاں اور میں دونوں طرف جنگلوں کا سکوت شور بہت ...

    مزید پڑھیے

    عجیب رونا سسکنا نواح جاں میں ہے

    عجیب رونا سسکنا نواح جاں میں ہے یہ اور کون مرے ساتھ امتحاں میں ہے یہ رات گزرے تو دیکھوں طرف طرف کیا ہے ابھی تو میرے لئے سب کچھ آسماں میں ہے کٹے گا سر بھی اسی کا کہ یہ عجب کردار کبھی الگ بھی ہے شامل بھی داستاں میں ہے تمام شہر کو مسمار کر رہی ہے ہوا میں دیکھتا ہوں وہ محفوظ کس مکاں ...

    مزید پڑھیے

    عکس کوئی کسی منظر میں نہ تھا

    عکس کوئی کسی منظر میں نہ تھا کوئی بھی چہرہ کسی در میں نہ تھا صبح اک بوند گھٹاؤں میں نہ تھی چاند بھی شب کو سمندر میں نہ تھا کوئی جھنکار رگ گل میں نہ تھی خواب کوئی کسی پتھر میں نہ تھا شمع روشن کسی کھڑکی میں نہ تھی منتظر کوئی کسی گھر میں نہ تھا کوئی وحشت بھی مرے دل میں نہ تھی کوئی ...

    مزید پڑھیے

    ہری سنہری خاک اڑانے والا میں

    ہری سنہری خاک اڑانے والا میں شفق شجر تصویر بنانے والا میں خلا کے سارے رنگ سمیٹنے والی شام شب کی مژہ پر خواب سجانے والا میں فضا کا پہلا پھول کھلانے والی صبح ہوا کے سر میں گیت ملانے والا میں باہر بھیتر فصل اگانے والا تو ترے خزانے سدا لٹانے والا میں چھتوں پہ بارش دور پہاڑی ہلکی ...

    مزید پڑھیے

    کہاں تلاش کروں اب افق کہانی کا

    کہاں تلاش کروں اب افق کہانی کا نظر کے سامنے منظر ہے بے کرانی کا ندی کے دونوں طرف ساری کشتیاں گم تھیں بہت ہی تیز تھا اب کے نشہ روانی کا میں کیوں نہ ڈوبتے منظر کے ساتھ ڈوب ہی جاؤں یہ شام اور سمندر اداس پانی کا پرندے پہلی اڑانوں کے بعد لوٹ آئے لپک اٹھا کوئی احساس رائیگانی کا میں ...

    مزید پڑھیے

    سلسلہ روشن تجسس کا ادھر میرا بھی ہے

    سلسلہ روشن تجسس کا ادھر میرا بھی ہے اے ستارو اس خلا میں اک سفر میرا بھی ہے چار جانب کھینچ دیں اس نے لکیریں آگ کی میں کہ چلایا بہت بستی میں گھر میرا بھی ہے جانے کس کا کیا چھپا ہے اس دھوئیں کی صف کے پار ایک لمحے کا افق امید بھر میرا بھی ہے راہ آساں دیکھ کر سب خوش تھے پھر میں نے ...

    مزید پڑھیے

    تجھے ذرا دکھ اور سسکنے والا میں

    تجھے ذرا دکھ اور سسکنے والا میں تری اداسی دیکھ نہ سکنے والا میں ترے بدن میں چنگاری سی کیا شے ہے عکس ذرا سا اور چمکنے والا میں ترے لہو میں بیداری سی کیا شے ہے لمس ذرا سا اور مہکنے والا میں تری ادا میں پرکاری سی کیا شے ہے بات ذرا سی اور جھجکنے والا میں رنگوں کا اک باغ حسیں چہرہ ...

    مزید پڑھیے

    میں اس کی بات کی تردید کرنے والا تھا

    میں اس کی بات کی تردید کرنے والا تھا اک اور حادثہ مجھ پر گزرنے والا تھا کہیں سے آ گیا اک ابر درمیاں ورنہ مرے بدن میں یہ سورج اترنے والا تھا مجھے سنبھال لیا تیری ایک آہٹ نے سکوت شب کی طرح میں بکھرنے والا تھا عجیب لمحۂ کمزور سے میں گزرا ہوں تمام سلسلہ پل میں بکھرنے والا تھا میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5