Rajendra Nath Rahbar

راجندر ناتھ رہبر

جگجیت کی گائی ہوئی اپنی نظم ’ ترے خوشبو میں بسے خط میں جلاتا کیسے ، کے لئے معروف

Writer of famous Nazm' Tere khusbu mein base khat main jalata kaise' sung by Jagjit Singh.

راجندر ناتھ رہبر کی غزل

    برستی آگ سے کچھ کم نہیں برسات ساون کی

    برستی آگ سے کچھ کم نہیں برسات ساون کی جلا کر خاک کر دیتی ہے دل کو رات ساون کی اٹھی ہیں کالی کالی بدلیاں کیا تم نہ آؤ گے گزر جائے گی کیا تنہا بھری برسات ساون کی کسی کی یاد آتی ہے لئے اشکوں کی طغیانی ملی ہے جھولیاں بھر کر ہمیں سوغات ساون کی ڈگر سنسان بجلی کی کڑک پر ہول ...

    مزید پڑھیے

    پڑی رہے گی اگر غم کی دھول شاخوں پر

    پڑی رہے گی اگر غم کی دھول شاخوں پر اداس پھول کھلیں گے ملول شاخوں پر ابھی نہ گلشن اردو کو بے چراغ کہو کھلے ہوئے ہیں ابھی چند پھول شاخوں پر نکل پڑے ہیں حفاظت کو چند کانٹے بھی ہوا ہے جب بھی گلوں کا نزول شاخوں پر ہوا کے سامنے ان کی بساط ہی کیا تھی دکھا رہے تھے بہاریں جو پھول شاخوں ...

    مزید پڑھیے

    رنج کی خوگر طبیعت ہو گئی

    رنج کی خوگر طبیعت ہو گئی لیجئے جینے کی صورت ہو گئی آپ ناحق ہو رہے ہیں شرمسار میری جو ہونی تھی حالت ہو گئی ہو گئے دیوانے ہم اچھا ہوا روز کے جھگڑوں سے فرصت ہو گئی ایک کانٹا سا کھٹکتا ہے مدام دل کی دشمن دل کی حسرت ہو گئی مے کشی کی کیا کہوں رہبرؔ کہ یہ ہوتے ہوتے میری عادت ہو گئی

    مزید پڑھیے

    بے وفاؤں کو وفاؤں کا خدا ہم نے کہا

    بے وفاؤں کو وفاؤں کا خدا ہم نے کہا کیا ہمیں کہنا تھا اے دل اور کیا ہم نے کہا لب کو غنچہ زلف کو کالی گھٹا ہم نے کہا دل نے ہم کو جو بھی کہنے کو کہا ہم نے کہا کس قدر مجبور ہوں گے اس گھڑی ہم اے خدا جب ترے بے فیض بندوں کو خدا ہم نے کہا داد دینا تم ہماری چشم پوشی کی ہمیں راہ میں جو گم تھے ...

    مزید پڑھیے

    کیا آج ان سے اپنی ملاقات ہو گئی

    کیا آج ان سے اپنی ملاقات ہو گئی صحرا پہ جیسے ٹوٹ کے برسات ہو گئی ویران بستیوں میں مرا دن ہوا تمام سنسان جنگلوں میں مجھے رات ہو گئی کرتی ہے یوں بھی بات محبت کبھی کبھی نظریں ملیں نہ ہونٹ ہلے بات ہو گئی ظالم زمانہ ہم کو اگر دے گیا شکست بازی محبتوں کی اگر مات ہو گئی ہم کو نگل سکیں ...

    مزید پڑھیے

    مہتاب نہیں نکلا ستارے نہیں نکلے

    مہتاب نہیں نکلا ستارے نہیں نکلے دیتے جو شب غم میں سہارے نہیں نکلے کل رات نہتا کوئی دیتا تھا صدائیں ہم گھر سے مگر خوف کے مارے نہیں نکلے کیا چھوڑ کے بستی کو گیا تو کہ ترے بعد پھر گھر سے ترے ہجر کے مارے نہیں نکلے بیٹھے رہو کچھ دیر ابھی اور مقابل ارمان ابھی دل کے ہمارے نہیں ...

    مزید پڑھیے

    مچلتے گاتے حسیں ولولوں کی بستی میں

    مچلتے گاتے حسیں ولولوں کی بستی میں رہے تھے ہم بھی کبھی منچلوں کی بستی میں خوشی کے بھاگتے لمحے ادھر کا رخ نہ کریں خوشی کا کام ہی کیا دل جلوں کی بستی میں جو آ کے بیٹھا وہ دامن پہ داغ لے کے اٹھا بچا ہے کون بھلا کاہلوں کی بستی میں گزر گیا ہوں کبھی بے خراش کانٹوں سے چھلے ہیں پیر کبھی ...

    مزید پڑھیے

    کیا کیا سوال میری نظر پوچھتی رہی

    کیا کیا سوال میری نظر پوچھتی رہی لیکن وہ آنکھ تھی کہ برابر جھکی رہی میلے میں یہ نگاہ تجھے ڈھونڈتی رہی ہر مہ جبیں سے تیرا پتہ پوچھتی رہی جاتے ہیں نامراد ترے آستاں سے ہم اے دوست پھر ملیں گے اگر زندگی رہی آنکھوں میں تیرے حسن کے جلوے بسے رہے دل میں ترے خیال کی بستی بسی رہی اک حشر ...

    مزید پڑھیے

    شام کٹھن ہے رات کڑی ہے

    شام کٹھن ہے رات کڑی ہے آؤ کہ یہ آنے کی گھڑی ہے وہ ہے اپنے حسن میں یکتا دیکھ کہاں تقدیر لڑی ہے میں تم کو ہی سوچ رہا تھا آؤ تمہاری عمر بڑی ہے کاش کشادہ دل بھی رکھتا جس گھر کی دہلیز بڑی ہے پھر بچھڑے دو چاہنے والے پھر ڈھولک پر تھاپ پڑی ہے وہ پہنچا امدادی بن کر جب جب ہم پر بپھر پڑی ...

    مزید پڑھیے

    آئنہ سامنے رکھو گے تو یاد آؤں گا

    آئنہ سامنے رکھو گے تو یاد آؤں گا اپنی زلفوں کو سنوارو گے تو یاد آؤں گا رنگ کیسا ہو یہ سوچو گے تو یاد آؤں گا جب نیا سوٹ خریدو گے تو یاد آؤں گا بھول جانا مجھے آسان نہیں ہے اتنا جب مجھے بھولنا چاہو گے تو یاد آؤں گا دھیان جائے گا بہرحال مری ہی جانب تم جو پوجا میں بھی بیٹھو گے تو یاد ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2