مچلتے گاتے حسیں ولولوں کی بستی میں

مچلتے گاتے حسیں ولولوں کی بستی میں
رہے تھے ہم بھی کبھی منچلوں کی بستی میں


خوشی کے بھاگتے لمحے ادھر کا رخ نہ کریں
خوشی کا کام ہی کیا دل جلوں کی بستی میں


جو آ کے بیٹھا وہ دامن پہ داغ لے کے اٹھا
بچا ہے کون بھلا کاہلوں کی بستی میں


گزر گیا ہوں کبھی بے خراش کانٹوں سے
چھلے ہیں پیر کبھی مخملوں کی بستی میں


ٹپک رہا ہے لہو جن کی آستینوں سے
وہ لوگ آن بسے ہیں بھلوں کی بستی میں


بسے ہوئے ہیں کچھ اہل خرد بھی اے رہبر
نہ جانے سوچ کے کیا پاگلوں کی بستی میں