Rajat Kumar

رجت کمار

رجت کمار کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    سیاہ خانہ کبھی جلوہ گر سا لگتا ہے

    سیاہ خانہ کبھی جلوہ گر سا لگتا ہے کہو کہاں سے یہ ویرانہ گھر سا لگتا ہے رکے ہوئے ہیں اسی ''پھر ملیں گے'' پر اب تک کہا زبان کا اس کی نظر سا لگتا ہے چھپی ہے کب کوئی بھی بات تم سے پر پھر بھی وہ بات کیا ہے کہ کہنے میں ڈر سا لگتا ہے یہ آئنے میں مجھے دیکھتا ہے کون بھلا اک عرصے سے جو ادھر سے ...

    مزید پڑھیے

    کہاں سے گئی بات میری کہاں کو

    کہاں سے گئی بات میری کہاں کو یوں کہیے زباں دے رہا ہوں زباں کو چلا ہوں کی پھر کچھ نیا مان پاؤں حصار یقیں ڈھ کے دشت گماں کو وجود استعارہ ہے نظم جہاں میں ہے مطلوب عدم شاعر لا مکاں کو ہے سایہ گرفتار پنجۂ خورشید سلاسل ہیں ہم تو خودی عیاں کو ہوا ازل کی گرہ کھلنے کو تھی اڑی ناخن شمع ...

    مزید پڑھیے

    کل چل دیے تم بس پوچھ کے اور

    کل چل دیے تم بس پوچھ کے اور اور پوچھتے کچھ کچھ پوچھتے اور میں سامنے تھا تم سامنے تھیں ممکن نہیں ہیں اب فاصلے اور تکیہ تصور کا خبط ہے خوب جو وقت بے وقت تجھ کو چھوئے اور گفتار مبہم سے تنگ ہو کر فرمائے وہ چشم فرمائیے اور اک موڑ تھا خاص اپنے سفر کا اک موڑ تھا اور پھر راستے اور میں ...

    مزید پڑھیے

    جیسے عکس فلک حباب میں ہو

    جیسے عکس فلک حباب میں ہو ایک قطرہ کہیں سراب میں ہو اشک ساکت میں کیا جگا غم عشق چاند آغوش خواب آب میں ہو نہ ہنسے اپنی بے بسی پر بھی کیا پتا کون کس عذاب میں ہو آئی ہے پھر کسی کے حق میں سزا جرم کس کے مگر ثواب میں ہو دل خزاں گاہ دو جہاں ہی سہی رنگ خوں ایسا کس گلاب میں ہو جو میں ذرے ...

    مزید پڑھیے