Raj Narayan Raaz

راج نرائن راز

معروف شاعر، ادیب اور صحافی۔ لمبے عرصے تک آجکل کے مدیر رہے

Distinguished writer, poet and journalist. Earned a remarkable repute as the Editor of the popular Urdu magazine Aajkal.

راج نرائن راز کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    سوچیے گرمئ گفتار کہاں سے آئی

    سوچیے گرمئ گفتار کہاں سے آئی لب بہ لب خواہش اظہار کہاں سے آئی کس حنا ہاتھ سے آنگن ہے معطر اتنا وقت خوش ساعت بیدار کہاں سے آئی ہاں یہ ممکن ہے نیا موڑ ہو پھولوں جیسا پھر یہ پازیب کی جھنکار کہاں سے آئی خون میں نشۂ اظہار کا خنجر پیوست درمیاں چپ کی یہ تلوار کہاں سے آئی ہم خرابے کے ...

    مزید پڑھیے

    کیا بات تھی کہ جو بھی سنا ان سنا ہوا

    کیا بات تھی کہ جو بھی سنا ان سنا ہوا دل کے نگر میں شور تھا کیسا مچا ہوا تم چھپ گئے تھے جسم کی دیوار سے پرے اک شخص پھر رہا تھا تمہیں ڈھونڈتا ہوا اک سایہ کل ملا تھا ترے گھر کے آس پاس حیران کھویا کھویا سا کچھ سوچتا ہوا شاید ہوائے تازہ کبھی آئے اس طرف رکھا ہے میں نے گھر کا دریچہ کھلا ...

    مزید پڑھیے

    میں سنگلاخ زمینوں کے راز کہتا ہوں

    میں سنگلاخ زمینوں کے راز کہتا ہوں میں گیت بن کے چٹانوں کے بیچ گونجا ہوں طلوع صبح کا منظر عجیب ہے کتنا مرا خیال ہے میں پہلی بار جاگا ہوں مرا وجود غنیمت ہے سوچئے تو سہی میں خشک ڈال کا پتا ہرا ہرا سا ہوں بجا کہ روز اندھیرا مجھے نگلتا ہے میں روز اک نیا خورشید بن کے اٹھتا ہوں کسی نے ...

    مزید پڑھیے

    جانے کس خواب کا سیال نشہ ہوں میں بھی

    جانے کس خواب کا سیال نشہ ہوں میں بھی اجلے موسم کی طرح ایک فضا ہوں میں بھی ہاں دھنک ٹوٹ کے بکھری تھی مرے بستر پر اے سکوں لمس ترے ساتھ جیا ہوں میں بھی راہ پامال تھی چھوڑ آیا ہوں ساتھی سوتے کوری مٹی کا گنہ گار ہوا ہوں میں بھی کتنا سرکش تھا ہواؤں نے سزا دی کیسی کاٹھ کا مرغ ہوں اب باد ...

    مزید پڑھیے

    کوئی پتھر ہی کسی سمت سے آیا ہوتا

    کوئی پتھر ہی کسی سمت سے آیا ہوتا پیڑ پھل دار میں اک راہ گزر کا ہوتا اپنی آواز کے جادو پہ بھروسا کرتے مور جو نقش تھا دیوار پہ ناچا ہوتا ایک ہی پل کو ٹھہرنا تھا منڈیروں پہ تری شام کی دھوپ ہوں میں کاش یہ جانا ہوتا ایک ہی نقش سے سو عکس نمایاں ہوتے کچھ سلیقے ہی سے الفاظ کو برتا ...

    مزید پڑھیے

تمام

18 نظم (Nazm)

    جیسے فسانہ ختم ہوا

    کمرے کی خاموش فضا میں اک مانوس سی خوشبو تھی مہکی سانسوں کا سرگم تھا کنچن کا یا قرب کی حدت سے نکھری تھی سورج کی ایک ایک کرن اجلی تھی پلکیں بوجھل، آنکھیں بند، حواس مسخر چڑھتی دھوپ میں اک نشہ تھا اس کا فسانہ اک لکھنا تھا کمرے کی خاموش فضا خالی تھی قرب کی خوشبو کنچن کایا سانس کے ...

    مزید پڑھیے

    الٹی ہو گئیں سب تدبیریں

    کھیت کے چاروں سمت لگائی میں نے باڑھ گھنے تھوہر کی سوچا سمجھا اب کے مویشی روند نہ پائیں گے فصلوں کو کھیتی اب تاراج نہ ہوگی دھرتی اب سونا اگلے گی بنتے بنتے بات بنی تھی بگڑ گئی لیکن پل بھر میں کاٹ کے میں نے باڑ کا تھوہر اپنی انگلی خود کاٹی تھی کھیت کے رکھوالے تھوہر نے ہائے یہ ہاتھ ...

    مزید پڑھیے

    مآل

    میں نے جب بھی پلٹ کے دیکھا ہے دھند کچھ آئینے سے چھوٹی ہے عکس کچھ آئنے میں ابھرے ہیں میں نے دیکھا ہے اک شکستہ پر زندگی سے تمام تر عاری جیسے ماضی ہو! عہد رفتہ ہو ایک نا سفتہ گوہر شفاف جیسے اک آفتاب تازہ ہو روز آئندہ، روز فردا ہو ایک شاہین ماورا سے پرے ایک نکھری ہوئی فضائے بسیط حال ...

    مزید پڑھیے

    یاد

    میرے گھر کے آنگن میں یہ پیڑ گھنیرا کیسا ہے اس کی شاخوں سے ہر لمحہ زہر ٹپکتا رہتا ہے خون جگر سے ننھی ننھی کلیاں جب سبھی آتی ہیں ان کا خوں ہو جاتا ہے پل بھر میں مرجھا جاتی ہیں اس کی شاخوں سے ہر لمحہ زہر ٹپکتا رہتا ہے سخت پریشاں حیراں ہوں اس کروٹ کے دیکھ چکا ہوں یہ ویسے کا ویسا ہے میرے ...

    مزید پڑھیے

    غروب

    میں اکثر سوچا کرتا ہوں کاش میں نٹ کھٹ بالک ہوتا اور پٹک دیتا اک پل میں خواہش کے اونچے گنبد سے جیون کا بے رنگ کھلونا اور کہیں جا کر سو جاتا لوگ ٹھٹک جاتے پل بھر کو لمبی آہیں بھرتے کہتے! کیسا کھلونا! ٹوٹ گیا ہے! کام میں پھر وہ یوں کھو جاتے جیسے اندھی شب میں دھوئیں کے سانپ فلک کی جانب ...

    مزید پڑھیے

تمام