الٹی ہو گئیں سب تدبیریں
کھیت کے چاروں سمت لگائی
میں نے باڑھ گھنے تھوہر کی
سوچا سمجھا اب کے مویشی
روند نہ پائیں گے فصلوں کو
کھیتی اب تاراج نہ ہوگی
دھرتی اب سونا اگلے گی
بنتے بنتے بات بنی تھی
بگڑ گئی لیکن پل بھر میں
کاٹ کے میں نے باڑ کا تھوہر
اپنی انگلی خود کاٹی تھی
کھیت کے رکھوالے تھوہر نے
ہائے یہ ہاتھ اچھالے کیسے
ہائے یہ پاؤں نکالے کیسے
پیر بھی رکھنا اب مشکل ہے
ایسی فصل اگی ہے اب کے
کوئی مویشی بھولے سے بھی
کھیت کی جانب رخ نہیں کرتا