Raj Kumar Kori Raz

راج کمار کوری راز

راج کمار کوری راز کی غزل

    ہو بزدلی کا بہانا تو صبر کیا ٹوٹے

    ہو بزدلی کا بہانا تو صبر کیا ٹوٹے اگر ہے ضبط تو اب اس کی انتہا ٹوٹے نئے چراغ جلیں دھندھ کی ردا ٹوٹے یہ میرے خواب تھے لیکن یہ بارہا ٹوٹے مری طلب میں کمی ہے نہ حوصلوں میں مگر یہ حسرتوں کی تمنا ہے دل مرا ٹوٹے ہے بے رخی بھی تری کچھ تو آندھیوں کی طرح چراغ دل کی میرے جس میں التجا ...

    مزید پڑھیے

    ہو دوا میرے مرض کی تو مجھے لا کر دے

    ہو دوا میرے مرض کی تو مجھے لا کر دے یا مرے حق میں دعا ہی تو خدارا کر دے تو بھلے آ نہ مگر دل کی تسلی کے لئے بے رخی یوں نہ دکھا کوئی بہانا کر دے اس سے پہلے کہ شکایت مری پہنچے تجھ تک تو مجھے بزم سے جانے کا اشارہ کر دے پتھروں کو ہے یہ ڈر دور مناسب میں کہیں ان کو چھو کر نہ کوئی رام اہلیا ...

    مزید پڑھیے

    غیر ممکن ہے کہ توہین وفا ہو جاؤں

    غیر ممکن ہے کہ توہین وفا ہو جاؤں میں تو مر جاؤں اگر اس سے جدا ہو جاؤں میں ترے عشق میں برباد ہوں مجروح بھی ہوں اور کیا تو ہی بتا اس کے سوا ہو جاؤں مری حسرت ہے کہ آغوش میں لے لوں تجھ کو یا ترے جسم سے لپٹے وہ ردا ہو جاؤں اپنی بربادی کا الزام لگاؤں کس پر کوئی اپنا تو رہے جس سے خفا ہو ...

    مزید پڑھیے

    ہزاروں الجھنیں ہے اس دل خوددار کے آگے

    ہزاروں الجھنیں ہے اس دل خوددار کے آگے مگر یہ ہار جاتا ہے ترے اصرار کے آگے تری زلفوں کے آگے یہ گھٹائیں ہاتھ ملتی ہیں گلوں کے رنگ پھیکے ہیں ترے رخسار کے آگے محبت کا کروں اظہار لیکن سوچ لوں پہلے کہوں گا کیا اچانک میں ترے انکار کے آگے ہوائیں ہیں مخالف پر رکھی ہے تھام کر ہم نے ہماری ...

    مزید پڑھیے

    در حقیقت ہے یہ سازش حادثہ کہنے کو ہے

    در حقیقت ہے یہ سازش حادثہ کہنے کو ہے اب ہمارے پاس کیا اس کے سوا کہنے کو ہے کیا جنوں ہے راہ منزل میں چبھے ہر خار کو پاؤں کا ہر آبلہ بھی مرحبا کہنے کو ہے ہم کو ہے تسلیم تیری بات لیکن جان لے یہ سراسر ضد ہے تیری التجا کہنے کو ہے یہ ترے تیر نظر اس پہ تری ظلمی ادا دل کا ہر اک زخم تیرا ...

    مزید پڑھیے

    کسی کے ساتھ بھی اس نے وفا نبھائی کیا

    کسی کے ساتھ بھی اس نے وفا نبھائی کیا بس اس سوال پہ دیتا رہوں دہائی کیا جسے نہ ہوش ہے خود کا نہ فکر دنیا کی تو اس کو سوچئے پرواہ جگ ہنسائی کیا اب آسمان ملے یا ملے قفس ہم کو وہ ساتھ ہوں تو ہمیں قید کیا رہائی کیا انہوں نے خط نہیں بھیجا پہ یہ بتا قاصد انہیں ہماری کبھی یاد بھی نہ آئی ...

    مزید پڑھیے