Raj Kumar Kori Raz

راج کمار کوری راز

راج کمار کوری راز کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    ہو بزدلی کا بہانا تو صبر کیا ٹوٹے

    ہو بزدلی کا بہانا تو صبر کیا ٹوٹے اگر ہے ضبط تو اب اس کی انتہا ٹوٹے نئے چراغ جلیں دھندھ کی ردا ٹوٹے یہ میرے خواب تھے لیکن یہ بارہا ٹوٹے مری طلب میں کمی ہے نہ حوصلوں میں مگر یہ حسرتوں کی تمنا ہے دل مرا ٹوٹے ہے بے رخی بھی تری کچھ تو آندھیوں کی طرح چراغ دل کی میرے جس میں التجا ...

    مزید پڑھیے

    ہو دوا میرے مرض کی تو مجھے لا کر دے

    ہو دوا میرے مرض کی تو مجھے لا کر دے یا مرے حق میں دعا ہی تو خدارا کر دے تو بھلے آ نہ مگر دل کی تسلی کے لئے بے رخی یوں نہ دکھا کوئی بہانا کر دے اس سے پہلے کہ شکایت مری پہنچے تجھ تک تو مجھے بزم سے جانے کا اشارہ کر دے پتھروں کو ہے یہ ڈر دور مناسب میں کہیں ان کو چھو کر نہ کوئی رام اہلیا ...

    مزید پڑھیے

    غیر ممکن ہے کہ توہین وفا ہو جاؤں

    غیر ممکن ہے کہ توہین وفا ہو جاؤں میں تو مر جاؤں اگر اس سے جدا ہو جاؤں میں ترے عشق میں برباد ہوں مجروح بھی ہوں اور کیا تو ہی بتا اس کے سوا ہو جاؤں مری حسرت ہے کہ آغوش میں لے لوں تجھ کو یا ترے جسم سے لپٹے وہ ردا ہو جاؤں اپنی بربادی کا الزام لگاؤں کس پر کوئی اپنا تو رہے جس سے خفا ہو ...

    مزید پڑھیے

    ہزاروں الجھنیں ہے اس دل خوددار کے آگے

    ہزاروں الجھنیں ہے اس دل خوددار کے آگے مگر یہ ہار جاتا ہے ترے اصرار کے آگے تری زلفوں کے آگے یہ گھٹائیں ہاتھ ملتی ہیں گلوں کے رنگ پھیکے ہیں ترے رخسار کے آگے محبت کا کروں اظہار لیکن سوچ لوں پہلے کہوں گا کیا اچانک میں ترے انکار کے آگے ہوائیں ہیں مخالف پر رکھی ہے تھام کر ہم نے ہماری ...

    مزید پڑھیے

    در حقیقت ہے یہ سازش حادثہ کہنے کو ہے

    در حقیقت ہے یہ سازش حادثہ کہنے کو ہے اب ہمارے پاس کیا اس کے سوا کہنے کو ہے کیا جنوں ہے راہ منزل میں چبھے ہر خار کو پاؤں کا ہر آبلہ بھی مرحبا کہنے کو ہے ہم کو ہے تسلیم تیری بات لیکن جان لے یہ سراسر ضد ہے تیری التجا کہنے کو ہے یہ ترے تیر نظر اس پہ تری ظلمی ادا دل کا ہر اک زخم تیرا ...

    مزید پڑھیے

تمام