میں اپنی بلندی کو بھی کھو کر نہیں گرتا
میں اپنی بلندی کو بھی کھو کر نہیں گرتا ٹوٹا ہوا تارہ ہوں زمیں پر نہیں گرتا ہر شاخ سے جڑ پھوٹ کے گرتی ہے زمیں میں برگد ہوں میں آندھی میں اکھڑ کر نہیں گرتا وہ پیڑ ثمر دار کہیں گھر میں نہیں ہے آنگن میں مرے اب کوئی پتھر نہیں گرتا اس محفل یاراں سے اگر جاتے ہو جاؤ اک اینٹ کھسکنے سے ...