رحمت علی کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    میں اپنی بلندی کو بھی کھو کر نہیں گرتا

    میں اپنی بلندی کو بھی کھو کر نہیں گرتا ٹوٹا ہوا تارہ ہوں زمیں پر نہیں گرتا ہر شاخ سے جڑ پھوٹ کے گرتی ہے زمیں میں برگد ہوں میں آندھی میں اکھڑ کر نہیں گرتا وہ پیڑ ثمر دار کہیں گھر میں نہیں ہے آنگن میں مرے اب کوئی پتھر نہیں گرتا اس محفل یاراں سے اگر جاتے ہو جاؤ اک اینٹ کھسکنے سے ...

    مزید پڑھیے

    دریا تھے بند کوزے میں ہم ہو کے رہ گئے

    دریا تھے بند کوزے میں ہم ہو کے رہ گئے یہ کیا کہ اپنے آپ میں کم ہو کے رہ گئے ہر وقت گرم رہتے تھے ہم ریت کی طرح پانی کا لمس ملتے ہی نم ہو کے رہ گئے چاہا کہ ابتدا میں کروں اس کی داستاں لکھنے چلا تو ہاتھ قلم ہو کے رہ گئے خاموشیوں میں گم ہوئی دل کی ہر ایک چوٹ گزرا وہ غم کہ پیکر غم ہو کے ...

    مزید پڑھیے