Rahbar Jaunpuri

رہبر جونپوری

رہبر جونپوری کی غزل

    ماحول تیرگی کا مقدر بڑھا گیا

    ماحول تیرگی کا مقدر بڑھا گیا گھر کا چراغ گھر کے اجالے کو کھا گیا دیکھا ہے ہم نے جلنے لگی ہیں وہ بستیاں جن بستیوں سے ہو کے کوئی رہنما گیا انسانیت غریب بھٹکتی ہے در بدر ہر شخص اپنے خول انا میں سما گیا ہم نے پلایا خون ہر اک انقلاب کو ہم کو ہی انقلاب کا دشمن کہا گیا رہبرؔ یہ زندگی ...

    مزید پڑھیے

    کس طرح رکھ لوں ساتھ کسی ہم سفر کو میں

    کس طرح رکھ لوں ساتھ کسی ہم سفر کو میں پہچانتا ہوں خوب ہر اک معتبر کو میں دامن میں جس کے کھیل رہی ہو شب سیاہ کیسے کروں قبول بھلا اس سحر کو میں روتا ہے دل سیاست عہد جدید پر جب دیکھتا ہوں غم سے پریشاں بشر کو میں عمر دراز خضرؔ مبارک ہو آپ کو اپنا رہا ہوں زندگیٔ مختصر کو میں رہبرؔ ...

    مزید پڑھیے

    کبھی رستے کو روتے ہیں کبھی مشکل کو روتے ہیں

    کبھی رستے کو روتے ہیں کبھی مشکل کو روتے ہیں جو ناکام سفر ہوتے ہیں وہ منزل کو روتے ہیں ذرا انداز تو دیکھے کوئی ان دل فگاروں کا پلٹتے ہیں ورق ماضی کا مستقبل کو روتے ہیں خدایا کس قدر نادان ہیں یہ کشتیاں والے سمندر پر نظر رکھتے ہیں اور ساحل کو روتے ہیں بدل دیں انقلاب وقت نے قدریں ...

    مزید پڑھیے

    بکھرا بکھرا ہستی کا شیرازہ ہے

    بکھرا بکھرا ہستی کا شیرازہ ہے دیواروں پر خون ابھی تک تازہ ہے تم پر کوئی وار نہ ہوگا پیچھے سے دوست نہیں یہ دشمن کا دروازہ ہے اک اک کر کے ساری قدریں ٹوٹ گئیں یہ اپنی خودداری کا خمیازہ ہے کون کسی کی سنتا ہے اس بستی میں چیخ تمہاری صحرا کا آوازہ ہے اندر سے سب قاتل ہیں سب خونی ...

    مزید پڑھیے

    کیا سے کیا ہو گئی اس دور میں حالت گھر کی

    کیا سے کیا ہو گئی اس دور میں حالت گھر کی دشت پر نور ہوئے بڑھ گئی ظلمت گھر کی سب کی دہلیزوں پہ جلتے ہیں تعصب کے چراغ کیا کرے گا کوئی ایسے میں حفاظت گھر کی خامشی فرض روایات عنایت ایثار انہیں بنیادوں پہ موقوف ہے عظمت گھر کی جن کے حصے میں کوئی سایۂ دیوار نہیں وہ بھی انساں ہیں انہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2