ماحول تیرگی کا مقدر بڑھا گیا
ماحول تیرگی کا مقدر بڑھا گیا گھر کا چراغ گھر کے اجالے کو کھا گیا دیکھا ہے ہم نے جلنے لگی ہیں وہ بستیاں جن بستیوں سے ہو کے کوئی رہنما گیا انسانیت غریب بھٹکتی ہے در بدر ہر شخص اپنے خول انا میں سما گیا ہم نے پلایا خون ہر اک انقلاب کو ہم کو ہی انقلاب کا دشمن کہا گیا رہبرؔ یہ زندگی ...