راغب دہلوی کی غزل

    نہ مے پی اور نہ پیمانہ ملا ہے

    نہ مے پی اور نہ پیمانہ ملا ہے یوں ملنے کو تو مے خانہ ملا ہے نہ آیا جس کے در سے کوئی خالی وہ خود حال فقیرانہ ملا ہے خضر ڈھونڈے ہے جس کے نقش پا کو مجھے اک ایسا دیوانہ ملا ہے الٰہی خیر ہو اب مے کدہ کی بہکتا پیر مے خانہ ملا ہے یہ کیا دل کی صداؤں کا اثر ہے کہ وہ بے اختیارانہ ملا ...

    مزید پڑھیے

    وہ ذرہ جس میں اک عالم نہاں تھا

    وہ ذرہ جس میں اک عالم نہاں تھا ادب کا ایک بحر بیکراں تھا وہ نبض وقت کو پہچانتا تھا وہ رہبر تھا وہ میر کارواں تھا اسے آتا تھا لفظوں کا برتنا زباں رکھتا تھا وہ اہل زباں تھا اخوت کا تھا وہ پرچم اٹھائے نہ اپنی فکر نہ خوف جہاں تھا چٹاں کا عزم دھارے کی روانی جھکا قدموں پہ اس کے آسماں ...

    مزید پڑھیے