نہ مے پی اور نہ پیمانہ ملا ہے
نہ مے پی اور نہ پیمانہ ملا ہے
یوں ملنے کو تو مے خانہ ملا ہے
نہ آیا جس کے در سے کوئی خالی
وہ خود حال فقیرانہ ملا ہے
خضر ڈھونڈے ہے جس کے نقش پا کو
مجھے اک ایسا دیوانہ ملا ہے
الٰہی خیر ہو اب مے کدہ کی
بہکتا پیر مے خانہ ملا ہے
یہ کیا دل کی صداؤں کا اثر ہے
کہ وہ بے اختیارانہ ملا ہے
سلامت التفات چشم ساقی
کہ کرتا رقص مے خانہ ملا ہے
جھجکتی اور جھکی نظروں سے راغبؔ
سلام ان کا حجابانہ ملا ہے