یوں جونؔ پڑھ کر لہو اگلنے کی مجھ سے شرطیں نہ باندھ لینا
یوں جونؔ پڑھ کر لہو اگلنے کی مجھ سے شرطیں نہ باندھ لینا غرض کے بے جا گمان پر تم یقیں کی گرہیں نہ باندھ لینا طویل رستہ سفر ہے مشکل اثاثہ کم ہی رکھو تو بہتر سو ایسا کرنا کہ اپنے دامن میں میری نظمیں نہ باندھ لینا ابل رہا ہے جو ایک چشمہ وہ بحر اعظم بنے گا اک دن کسی کنارے کہ چاہ میں تم ...