سلوک دوست سے بیزار کیا ہوا ہوں میں
سلوک دوست سے بیزار کیا ہوا ہوں میں خیال یہ ہے بلندی سے گر گیا ہوں میں بدلتے وقت نے ہر چیز کو بدل ڈالا خلوص ویسا کہاں ہے جو سوچتا ہوں میں مجھے لگا ہے کہ تحلیل ہو گیا ہے وجود کبھی جب ان کے خیالوں میں کھو گیا ہوں میں محبتوں کا حسیں دور آنے والا ہے یہ رخ بھی ان کی عداوت کا دیکھتا ہوں ...