عمر بھر دنیا کو سمجھاتا رہا
عمر بھر دنیا کو سمجھاتا رہا
خود فریب زندگی کھاتا رہا
روشنی آنکھوں میں باقی تھی نہ تھی
وہ نظر میں تھا نظر آتا رہا
زندگی کیا تھی ترے جانے کے بعد
سانس تھا آتا رہا جاتا رہا
اس طرح ڈھونڈھوگے اک دن تم مجھے
جیسے کچھ کھویا گیا جاتا رہا
اپنی صورت ہی نہ پہچانی گئی
وقت آئینہ تو دکھلاتا رہا
اپنے ہی ٹوٹے کھلونوں سے رئیسؔ
زندگی بھر دل کو بہلاتا رہا