رئیس اختر کی غزل

    نشاط منزل قلب و نظر کو یاد کرو

    نشاط منزل قلب و نظر کو یاد کرو سفر میں اپنے کسی ہم سفر کو یاد کرو بڑے خلوص سے تاریک راستوں پہ چلو بڑے تپاک سے حسن سحر کو یاد کرو جلے چراغ تو چپکے سے نام لو میرا ملے خوشی تو مری چشم تر کو یاد کرو جو دل میں رہ کے بھی انجان سی رہی برسوں کسی کی اس نگہہ فتنہ گر کو یاد کرو دل حزیں کا ...

    مزید پڑھیے

    لب پہ اک نام جب آتا ہے تو رو لیتے ہیں

    لب پہ اک نام جب آتا ہے تو رو لیتے ہیں کوئی جی بھر کے رلاتا ہے تو رو لیتے ہیں چاندنی رات کی مہکی ہوئی تنہائی میں ساز غم پر کوئی گاتا ہے تو رو لیتے ہیں نور و نکہت کی فضاؤں کا دل آویز سماں دل میں جب آگ لگاتا ہے تو رو لیتے ہیں آج بھی حادثۂ درد محبت کی قسم پیار جب کوئی بڑھاتا ہے تو رو ...

    مزید پڑھیے

    غموں سے رشتہ ہے اپنا بھی دوستی کی طرح

    غموں سے رشتہ ہے اپنا بھی دوستی کی طرح ملے ہیں اشک بھی ہم کو یہاں ہنسی کی طرح کرم کی زحمت بے جا کا شکریہ لیکن تمہارے درد کو چاہا ہے زندگی کی طرح میں اپنا درد لیے اب کہاں کہاں جاؤں مجھے رفیق بھی ملتے ہیں اجنبی کی طرح شریف لوگ بھی ہوتے ہیں مصلحت کا شکار اجالے آج بھی ملتے ہیں تیرگی ...

    مزید پڑھیے

    وقت کی تیز روی دیکھ کے ڈر جاتے ہیں

    وقت کی تیز روی دیکھ کے ڈر جاتے ہیں لوگ جیتے ہیں کچھ اس طرح کہ مر جاتے ہیں زندگانی تری عظمت کو بڑھانے والے مسکراتے ہوئے مقتل سے گزر جاتے ہیں بزم یاراں ہو کہ دشت شب تنہائی ہو زخم بھرنے پہ جب آتے ہیں تو بھر جاتے ہیں یہ شب و روز بھی اوراق پریشاں کی طرح بارہا وقت کی آندھی میں بکھر ...

    مزید پڑھیے

    جانے کیا بات ہے کیوں گرمئ بازار نہیں

    جانے کیا بات ہے کیوں گرمئ بازار نہیں اب کوئی جنس وفا کا بھی خریدار نہیں لوگ اک شخص کو لے جاتے ہیں مقتل کی طرف اس پہ الزام ہے اتنا کہ گنہ گار نہیں زندگی زخم سہی زخم کا درماں کیجے کوئی اس شہر میں زخموں کا خریدار نہیں پیکر شعر میں ڈھل جائے کسی کا چہرہ میرے اظہار محبت کا یہ معیار ...

    مزید پڑھیے

    ہمیں تو ایک ہی چہرہ دکھائی دیتا ہے

    ہمیں تو ایک ہی چہرہ دکھائی دیتا ہے جسے بھی دیکھیے اپنا دکھائی دیتا ہے یہ کس نے ایسے اجالوں کی آرزو کی تھی ہر ایک گھر یہاں جلتا دکھائی دیتا ہے نئی سحر نے اجالے جنم دئے ہیں مگر یہ خواب پھر بھی ادھورا دکھائی دیتا ہے یہاں جو بانٹتا پھرتا ہے تشنگی کا بھرم مجھے تو خود بھی وہ پیاسا ...

    مزید پڑھیے

    تنہائیاں جو راس نہ آئیں تو کیا کریں

    تنہائیاں جو راس نہ آئیں تو کیا کریں زخموں کی انجمن نہ سجائیں تو کیا کریں اس دور کشمکش میں محبت کا نام بھی دانستہ لوگ بھول نہ جائیں تو کیا کریں اک آسرا تو چاہئے جینے کے واسطے حالات کا فریب نہ کھائیں تو کیا کریں دل بھی یہاں بہت ہیں سوالات بھی بہت لیکن کوئی جواب نہ پائیں تو کیا ...

    مزید پڑھیے

    ایک دھوکہ ہے دل کشی کیا ہے

    ایک دھوکہ ہے دل کشی کیا ہے ہم سمجھتے ہیں دوستی کیا ہے آنسوؤں کی ہو اور عمر دراز چاند تاروں کی روشنی کیا ہے حسن کی اک نگاہ جاں پرور عشق کی اور زندگی کیا ہے ہم نے دیکھا ہے بھیگی پلکوں کو آپ کیا جانیں تشنگی کیا ہے روٹھنا اک ادا تو ہے لیکن یہ ہمیشہ کی برہمی کیا ہے دل کو نسبت ہے ان ...

    مزید پڑھیے

    شہر غزل میں بکنے کو تیار کون ہے

    شہر غزل میں بکنے کو تیار کون ہے یوسف نہیں تو زینت بازار کون ہے سب کے لبوں پہ نعرۂ منصور ہے مگر یہ دیکھنا ہے آج سر دار کون ہے اپنا ضمیر جھوٹ کبھی بولتا نہیں تم ہی کہو کہ صاحب کردار کون ہے ترک تعلقات کو اک عمر ہو گئی تنہائیوں میں مائل گفتار کون ہے تصویریں روز بنتی ہیں شعروں کی ...

    مزید پڑھیے

    ساز فرقت پہ غزل گاؤ کہ کچھ رات کٹے

    ساز فرقت پہ غزل گاؤ کہ کچھ رات کٹے پیار کی رسم کو چمکاؤ کہ کچھ رات کٹے جب یہ طے ہے کہ غم عشق بہت کافی ہے غم کا مفہوم ہی سمجھاؤ کہ کچھ رات کٹے صبح کے ساتھ ہی ہم خود بھی بکھر جائیں گے دو گھڑی اور ٹھہر جاؤ کہ کچھ رات کٹے دامن درد پہ بکھرے ہوئے آنسو کی طرح میری پلکوں پہ بھی لہراؤ کہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2