جانے کس واسطے دل چشم کرم مانگے ہے
جانے کس واسطے دل چشم کرم مانگے ہے زندگی آپ سے پھر دیدۂ نم مانگے ہے ہم کہاں جائیں گے اب تیری گلی سے اٹھ کر کس کا دل ہے جو یہاں دیر و حرم مانگے ہے مجھ کو پھولوں کی ہوس ہے نہ تو موتی کی تلاش کاسۂ چشم مرا دست کرم مانگے ہے چشم نم کو کسی دامن کی تمنا ہی سہی دل بیتاب مگر آپ کا غم مانگے ...