رئیس اختر کی غزل

    جانے کس واسطے دل چشم کرم مانگے ہے

    جانے کس واسطے دل چشم کرم مانگے ہے زندگی آپ سے پھر دیدۂ نم مانگے ہے ہم کہاں جائیں گے اب تیری گلی سے اٹھ کر کس کا دل ہے جو یہاں دیر و حرم مانگے ہے مجھ کو پھولوں کی ہوس ہے نہ تو موتی کی تلاش کاسۂ چشم مرا دست کرم مانگے ہے چشم نم کو کسی دامن کی تمنا ہی سہی دل بیتاب مگر آپ کا غم مانگے ...

    مزید پڑھیے

    کہیں شرمندہ نہ ہو رسم وفا میرے بعد

    کہیں شرمندہ نہ ہو رسم وفا میرے بعد میرے ماضی کو نہ دو میری سزا میرے بعد ایسا لگتا ہے کہ سب خون کے پیاسے ہیں یہاں ہائے اس شہر کا کیا حال ہوا میرے بعد تشنہ لب اور بھی آئیں گے یہاں میری طرح کون دے گا انہیں جینے کی دعا میرے بعد مجھ پہ ہی ختم ہوا قہر زمانے بھر کا پھر کسی اور کا دامن نہ ...

    مزید پڑھیے

    دنیا سے آج جذب وفا مانگتا ہوں میں

    دنیا سے آج جذب وفا مانگتا ہوں میں یہ جرم ہے اگر تو سزا مانگتا ہوں میں کس موڑ پر حیات کے چھوڑا ہے تم نے ساتھ اک اک سے آج اپنا پتہ مانگتا ہوں میں میں نے تو کی تھی درد مسلسل کی آرزو تم کو گماں ہوا کہ دوا مانگتا ہوں میں رعنائی بہار بڑھانے کے واسطے تیرا جمال تیری ادا مانگتا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    ان آنکھوں سے پہلے بھی کہیں بات ہوئی ہے

    ان آنکھوں سے پہلے بھی کہیں بات ہوئی ہے سوچوں گا کہاں تم سے ملاقات ہوئی ہے تقدیس محبت پہ کہیں حرف نہ آئے تسکین ہوس شامل جذبات ہوئی ہے یہ روشنی شائستہ اجالوں کا ہے دھوکہ اے دوست ابھی ختم کہاں رات ہوئی ہے حالات ہی ایسے ہیں کہ تھمتے نہیں آنسو اب زندگی بے وقت کی برسات ہوئی ہے جس ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کی چاہت میں زندگی سے مت کھیلو

    زندگی کی چاہت میں زندگی سے مت کھیلو روشنی کے دیوانو روشنی سے مت کھیلو اے بتان بے پروا کچھ خدا نہیں ہو تم پیار کی خدائی میں بندگی سے مت کھیلو آپ ہی نے کر ڈالا زندگی سے بیگانہ آپ ہی تو کہتے تھے زندگی سے مت کھیلو پیار دل کا سودا ہے عقل دل کی بیماری دوستی کے پردے میں دوستی سے مت ...

    مزید پڑھیے

    ہم کہاں اور دل خراب کہاں

    ہم کہاں اور دل خراب کہاں اے شب غم ترا جواب کہاں زندگی کے شعور سے بڑھ کر زندگی میں کوئی عذاب کہاں کوئی چہرہ ہو غور سے پڑھیے اس سے جامع کوئی کتاب کہاں درد و غم کی اداس آنکھوں میں آرزو کے حسین خواب کہاں آؤ اپنی سحر سے پوچھ تو لیں چھوڑ آئی ہے آفتاب کہاں روح جب ہو گئی ہے خود ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2