زیست کیا ہے حماقتوں کے سوا
زیست کیا ہے حماقتوں کے سوا چند ظالم صداقتوں کے سوا ہم نے دانشوروں سے کیا سیکھا الجھی الجھی عبارتوں کے سوا فن کو ورثے میں کیا دیا ہم نے خوب صورت علامتوں کے سوا ہم نے اس زندگی سے کیا پایا چند ذہنی رفاقتوں کے سوا ان بڑی طاقتوں کے پاس ہے کیا چھوٹی چھوٹی رقابتوں کے سوا آستینوں ...